کی سنتوں یا مابعد مغرب کی دو رکعتوں پر قیاس کیا ہو۔ پھر حافظ عراقی کا کہنا ہے: مناسب یہ بھی ہے، کہ آیت کریمہ:﴿ وَ رَبُّکَ یَخلُقُ مَا یَشَائُ وَ یَختَارُ… ﴾ اور آیت ﴿وَ مَا کَانَ لِمُؤمِنٍ وَّ لَا مُؤمِنَۃٍ ﴾ کی تلاوت کی جائے ۔( واللّٰہ أعلم) بظاہر اختیار ہے ،کیونکہ تقیید کی کوئی واضح مستند دلیل نہیں ہے ۔ پھر بعد از فراغت یا تشہد کے آخر میں یہ دعا پڑھے: ((اَللّٰھُمَّ اِنِّی أَستَخِیرُکَ بِعِلمِکَ، وَأَستَقدِرُکَ بِقُدرَتِکَ ، وَ أَسأَلُکَ مِن فَضلِکَ العَظِیمِ ، فَاِنَّکَ تَقدِرُ، وَلَا أَقدِرُ ، وَ تَعلَمُ وَ لَا أَعلَمُ، وَ أَنتَ عَلَّامُ الغُیُوبِ. أَللّٰھُمَّ اِن کُنتَ تَعلَمُ اَنَّ ھٰذَا الأَمرَ ( اس مقام پر ضرورت کا اظہار بول کر یا دل میں ہونا چاہیے) خَیرٌ لِّی فِی دِینِی، وَ مَعَاشِی، وَ عَاقِبَۃِ أَمرِی، فَاقدُرہُ لِی، وَ یَسِّرہُ لِی، ثُمَّ بَارِک لِی فِیہِ، وَ إِن کُنتَ تَعلَمُ أَنَّ ھٰذَا الأَمرَ (اس مقام پر بھی ضرورت کا اظہار کرے) شَرٌّ لِّی، فِی دِینِی، وَ مَعَاشِی، وَ عَاقِبَۃِ أَمرِی، فَاصرِفہُ عَنِّی، وَاصرِفنِی عَنہُ، وَاقدُر لِیَ الخَیرَ حَیثُ کَانَ۔ثُمَّ أَرصِنِی بِہٖ)) [1] پھر (دِلی) میلان کے مطابق عمل کر گزرے۔ مزید خواب یا اِنشراحِ صدر کے انتظار کی ضرورت نہیں ہے۔ علماء کے اختلافات میں سے بظاہر ترجیح اس بات کو معلوم ہوتی ہے ( واللّٰہ أعلم) اور بالخصوص ’’صلوۃ الحاجۃ‘‘ کی صراحت ایک دوسری روایت میں یوں ہے، کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو اﷲ تعالیٰ یا کسی انسان سے کوئی حاجت ہو، تو اسے چاہیے، کہ کامل مکمل وضو کرکے دو رکعت نماز ادا کرے، بعد ازاں اﷲ عزوجل کی تعریف و ثناء اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے، پھر درج ذیل دعا پڑھے: ((لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ الحَلِیمُ الکَرِیمُ، سُبحَانَ اللّٰہِ رَبِّ العَرشِ العَظِیمِ، وَالحَمدُ لِلّٰہِ رَبِّ العَالَمِینَ. أَسأَلُکَ مُوجِبَاتِ رَحمَتِکَ ، وَ عَزَائِمَ مَغفِرِتِکَ، وَالغَنِیمَۃَ مِن کُلِّ بِرٍّ، وَالسَّلَامَۃَ مِن کُلِّ اِثمٍ، لَا تَدَع لِی ذَنبًا إِلَّا غَفَرتَہٗ ، وَ لَا ھَمًّا إِلَّا فَرَّجتَہٗ ، وَلَاحَاجَۃً ھِیَ لَکَ رِضًا إِلَّا قَضَیتَھَا، یَا اَرحَمَ الرَّاحِمِینَ)) [2] |
Book Name | فتاوی ثنائیہ مدنیہ |
Writer | حافظ ثناء اللہ مدنی |
Publisher | مکتبہ انصار السنۃ النبویۃ ،لاہور |
Publish Year | 2016 |
Translator | |
Volume | 2 |
Number of Pages | 829 |
Introduction |