Maktaba Wahhabi

752 - 829
کریں۔ مثلاً میں یہ مندرجہ ذیل دعائیں بھی مانگتا ہوں جو میں نے مختلف علماء ہی سے سنی ہیں۔ ٭ اَللّٰھُمَّ عَلَیکَ بِحُکَّامِنَا المُنَافِقِینَ۔ ٭ اَللّٰھُمَّ دَمِّرھُم تَدمِیرًا۔ ٭ اَللّٰھُمَّ بَدِّدھُم تَبدِیدًا۔ ٭ اَللّٰھُمَّ خُذ ھُم أَخذَعَزِیزٍ مُقتَدِرٍ۔ ٭ اَللّٰھُمَّ عَلَیکَ بِالیَھُودِ وَالھُنُودِ وَالمُشرِکِینَ۔ ٭ اَللّٰھُمَّ انصُرِ المُجَاھِدِینَ فِی سَبِیلِکَ فِی کُلِّ مَکَانٍ۔ ٭ اَللّٰھُمَّ انصُرھُم نَصرًا عَزِیزًا۔ ٭ اَللّٰھُمَّ افتَح لَھُم فَتحًا مُّبِینًا۔ اَللّٰھُمَّ افتَح لَھُم فَتحًا قَرِیبًا۔ ٭ اَللّٰھُمَّ انجِ إِخوَانَنَا المُسلِمِینَ ۔ ٭ اَللّٰھُمَّ اکفِنَا شُرُورَ اَعدَائِنَا بِمَا شِئتَ۔ اور ان کے ساتھ ایک آدھ دعا اور بھی حسب موقع ملا لیتا ہوں۔ اس بارے میں وضاحت فرما دیں۔ کہ ان دعاؤں کی گنجائش ہے یا نہیں؟ معترض مذکور کا کہنا ہے، کہ مسنون دعائیں ہی جامع مانع ہیں۔ ان کے ہوتے ہوئے کسی زائد دعا کی حاجت نہیں۔ جواب: دعا کے سلسلہ میں اصل یہ ہے کہ منقول و مأثور کا اہتمام کیا جائے۔ لیکن ’’قنوت نازلہ‘‘ کے بارے میں کچھ وُسعت معلوم ہوتی ہے۔ منصوص کے علاوہ حسب حال، جوبھی دعایہ کلمات اختیار کر لیے جائیں درست ہیں۔ کیونکہ قنوت نازلہ سے مقصود یہ ہوتا ہے، کہ مقہور و مظلوم مسلمانوں کی فتحیابی اور درندہ صفت سفاک خونخوار دشمنوں اور ظالموں کی تباہی و بربادی کے لیے دعا کی جائے۔ جس دعا سے یہ مقصد حاصل ہو، ’’قنوتِ نازلہ‘‘ میں پڑھی جا سکتی ہے۔ صاحب ’’المرعاۃ‘‘ فرماتے ہیں: (( وَاعلَم أَنَّہٗ لَم یَثبُت فِی الدُّعَائِ فِی قُنُوتِ النَّازِلَۃِ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، وَ لَا عَنِ السَّلَفِ، وَالخَلَفِ دُعَائٌ مَخصُوصٌ مُتَعَیِّنٌ لِقُنُوتِ الوِترِ، لِأَنَّہٗ مِنَ المَعلُومِ أَنَّ الصَّحَابَۃَ کَانُوا یَقنُتُونَ فِی النَّوَازِلِ۔ وَ ھٰذَا یَدُلُّ عَلٰی أَنَّھُم مَا کَانُوا یُحَافِظُونَ عَلٰی قُنُوتٍ رَاتِبٍ۔ وَ لِذٰلِکَ قَالَ العُلَمَائُ: إِنَّہٗ یَنبَغِی الدُّعَائُ فِی ذٰلِکَ بِمَا یُنَاسِبُ الحَالَ،
Flag Counter