Maktaba Wahhabi

717 - 829
اور جس نے اختلاط کے بعد لی رد کر دی جائے گی۔ اگر معلوم نہ ہو سکے کہ آیا یہ روایت قبل از اختلاط ہے یا بعدِ از اختلاط تو پھر بھی رد کر دی جائے گی۔ اور زیر بحث اثر اسی قبیل سے ہے۔ وَاللہُ تَعَالٰی اَعْلَمُ روایت ۴۔: سنن کبری بیہقی جلد ۲ص ۴۹۶میں یزید بن خصیفہ کے طریق سے ہے۔ عَنِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ قَالَ:کَانُوْا یَقُوْمُوْنَ عَلٰی عَھْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ (رَضِیَ اللہُ عَنْہُ) فِیْ شَھْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِیْنَ رَکْعَۃً قَالَ:وَکَانُوْا یَقْرَئُ وْنَ بِالْمِئِیْنِ وَکَانُوْا یَتَوَکَّؤنَ عَلٰی عِصِیِّھِمْ فِیْ عَھْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ (رَضِیَ اللہُ عَنْہُ) مِنْ شِدَّۃِ الْقِیَامِ ’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں لوگ ماہ رمضان میں بیس رکعت پڑھا کرتے تھے۔ راوی کا بیان ہے کہ مئین سورتیں پڑھتے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد میں شدت قیام کی وجہ سے اپنی لاٹھیوں پر ٹیک لگاتے۔‘‘ یہ اثر کئی وجہ سے ضعیف ہے۔ الف۔ اس کی سند میں ابو عبد اللہ محمد بن حسین بن فنجویہ دینوری ہے اس کی ثقاہت ثابت نہیں ہو سکی فَمَنِ ادَّعٰی الصِّحَّۃَ فَعَلَیْہِ بِالدَّلِیْلِ ب۔ دوسرے راوی یزید بن خصیفہ کو امام احمد نے منکر الحدیث کہا ہے جس کا معنی امام احمد کے نزدیک یہ ہے کہ وہ راوی غریب احادیث بیان کرتا ہو۔ اس حدیث میں یزیداپنے سے اوثق (محمد بن یوسف) کی مخالفت کرتا ہے جس نے عمر رضی اللہ عنہ بن الخطاب سے صحیح سند سے گیارہ رکعات بیان کی ہیں اس لئے یزید بن خصیفہ کی روایت شاذ[1]ہونے کی وجہ سے۔ ج۔ یہ روایت مضطرب ہے۔ شیخ ناصر الدین البانی اپنی کتاب ’’صلاۃ التراویح‘‘میں روایت نقل فرماتے ہیں: فَقَالَ إِسْمٰعِیْلُ بْنُ اُمَیَّۃَ:إنَّ مُحَمَّدَ بْنَ یُوْسُفَ ابْنَ اُخْتِ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ اِخْبَرَہ (قُلْتُ:فَذَکَرَ مِثْلَ رِوَایَۃِ مَالِکٍ عَنِ ابْنِ یُوْسُفَ ثُمَّ قَالَ ابنُ اُمَیَّۃَ): قُلْتُ:اَوَاحِدٍ وَّعِشْرِیْنَ؟ قَالَ (یَعْنِیْ مُحَمَّدَ بْنَ یُوْسُفَ):لَقَدْ سَمِعَ ذٰلِکَ مِنَ السَّائِبِ بْنِ یَزِیْدَ
Flag Counter