Maktaba Wahhabi

707 - 829
فرما کر مشکور فرمائیں۔ (محمد شعیب پاکپتن،ماہنامہ محدث ، نومبر۱۹۷۱) جواب: الجواب بعون الملک العزیز الوہاب: نمازِ تراویح آٹھ رکعت سنت نبوی ہیں۔ حدیث: ۱۔ صحیحین [1] میں حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے مروی ہے: (( إِنَّہ سَاَلَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْھَا کَیْفَ کَانَتْ صَلٰوۃُ رَسُوْلِ اللہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِیْ رَمَضَانَ؟ قَالَتْ مَاکَانَ یَزِیْدُ فِیْ رَمَضَانَ وَلَا فِیْ غَیْرِہ[2]عَلٰی إِحْدٰی عَشَرَۃَ رَکْعَۃً یُصَلِّیْ اَرْبَعًا فَلَا تَسْاَلْ عَنْ حُسْنِھِنِّ وَطُوْلِھِنَّ ثُمَّ یُصَلِّیْ ارْبَعًا فَلَا تَسْاَلْ عَنْ حُسْنِھِنَّ وَطُوْلِھِنَّ ثُمَّ یُصَلِّیْ ثَلَاثًا قَالَتْ عَائِشَۃُ:َقُلْتُ:یَا رَسُوْلَ اللہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اتَنَامُ قَبْلَ انْ تُوْتِرَ فَقَالَ: یَاعَائِشَۃُ إنَّ عَیْنَیَّ تَنَامَانِ وَلَا یَنَامُ قَلْبِیْ)) [3] حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن نے ام المومنین عائشہ (رضی اللہ عنہا) سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان المبارک میں نماز کی کیفیت کے متعلق دریافت کیا۔ آپ فرماتی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نہ تھا۔ چار رکعت خوب اچھی طرح (خشوع خضوع سے) اور لمبی پڑھتے پھر چار رکعت خوب اچھی طرح اور لمبی پڑھتے پھر تین رکعت وتر پڑھتے۔ حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) فرماتی ہیں۔ میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں۔ فرمایا اے عائشہ میری آنکھیں سوتی ہیں اور دِل جاگتا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام المحدثین محمد بن اسماعیل بخاری( رحمہ اللہ ) اپنی جامع میں تین مقامات پر لائے ہیں۔کتاب التھجد۔ کتاب صلوۃ التراویح[4]۔ کتاب المناقب۔ مقصود اس سے مختلف مسائل کا استنباط و استخراج ہے جیسا کہ بخاری کی عادت ہے۔ حافظ ابن حجر ( رحمہ اللہ ) فتح الباری جز۳ صفحہ۳۳ مذکورہ حدیث کے تحت یوں رقم طراز ہیں: فِیْ الْحَدِیْثِ دَلَالَۃٌ عَلٰی انَّ صَلَاتَہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَتْ مُتَسَاوِیَۃً فِیْ جَمِیْعِ السَّنَۃِ یعنی اس حدیث میں اس بات پر دلالت ہے کہ آپ کی (رات کی) نماز سارا سال برابر تھی۔
Flag Counter