Maktaba Wahhabi

663 - 829
اگرچہ امام بیہقی نے روایت ہذا کو معلول قرار دینے کی سعی کی ہے۔ لیکن علامہ البانی رحمہ اللہ نے ان سے موافقت نہیں کی۔ فرماتے ہیں: ((وَلَا وَجہَ لِھٰذَا الاِعلَالِ بَعدَ صِحَّۃِ الاِسنَادِ وَ ھُوَ بِمَعنَی الحَدِیثِ الاَوَّلِ بَل ھُوَ اَصرَحُ مِنہُ، وَ اَقرَبُ اِلَی التَّوفِیقِ بَینَہٗ، وَ بَینَ حَدِیثِ ابنِ مُطرَفٍ : لِاَنَّہٗ صَرِیحٌ اَدرَکَ الصُّبحَ ، وَ لَم یُوتِرُ، فَھٰذَا لَا وِترَ لَہٗ ، وَ اَمَّا الَّذِی نَسِیَ اَو نَامَ حَتّٰی الصُّبحِ فَاِنَّہٗ یُصَلِّی (کَمَا تَقَدَّمَ) )) [1] اور (ص:۱۵۳) پر فرماتے ہیں: (( قُلتُ وَ لَا تَعَارُضَ بَینَہٗ، وَ بَینَ الحَدِیثِ الَّذِی قَبلَہٗ خِلَافًا لِمَا اَشَارَ اِلَیہِ مُحَمَّدُ ابنُ یَحیٰی ذَالِکَ ، لِاَنَّہٗ خَاصٌ بِمَن نَامَ ، اَو نَسِیَ فَھٰذَا یُصَلِّی بَعدَ الفَجرِ اَی وَقتٍ یَذکُرُہٗ الذَّاکِرُ ، فَیَنتَھِی وَقتُ وِترِہٖ بِطَلُوعِ الفَجرِ۔ وَ ھٰذَا بَیِّنٌ ظَاھِرٌ)) علامہ البانی کی تشریح سے معلوم ہوتا ہے کہ جو جان بوجھ کر وِتر چھوڑ دے اس کے لیے قضاء نہیں اور جو بھول جائے یا صبح تک سویا رہے ، وہ وِتر پڑھے اور صاحب ’’المرعاۃ‘‘ تطبیقی صورت میں صرف جوازِ قضاء کے قائل ہیں، ضروری کے نہیں۔ جس طرح کہ عطاء اور اوزاعی وغیرہ کا مسلک ہے اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( وَاختَلَفَ السَّلَفُ فِی مَشرُوعِیَۃِ قَضَاۂٖ فَنَفَاہُ الاَکثَرُ۔ وَ فِی مُسلِمٍ، وَغَیرِہٖ عَن عَائِشَۃَ اَنَّہٗ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ اِذَا نَامَ مِنَ اللَّیلِ مِن وَجَعٍ، اَو غَیرِہٖ ، فَلَم یَقُم مِنَ اللَّیلِ صَلَّی مِنَ النَّھَارِ ثِنتَی عَشَرَۃَ رَکعَۃً، وَ قَالَ مُحَمَّدُ بنُ نَصرٍ: لَم نَجِد عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِی شَیئٍ مِنَ الاَخبَارِ اَنَّہٗ قَضَی الوِترَ ، وَ لَا اَمَرَ بِقَضَاۂٖ ، وَ مَن زَعَمَ اَنَّہٗ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِی لَیلَۃِ نَومِھِم عَنِ الصُّبحِ فِی الوَادِی قَضَی الوِترَ فَلَم یُصِبہ )) [2] یعنی سلف کا وتروں کی قضائی کی مشروعیت میں اختلاف ہے۔ اکثر اہلِ علم کے نزدیک قضائی نہیں۔ صحیح مسلم وغیرہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیماری وغیرہ کی وجہ سے رات کو سوئے رہتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم دن کو بارہ رکعت پڑھ لیا کرتے اور امام محمد بن نصر رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ کسی حدیث میں ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم نہیں ہو سکا کہ آپ نے وِتر کی
Flag Counter