Maktaba Wahhabi

607 - 829
امام ابن سنی کی ’’عمل الیوم واللیلۃ ،رقم:۱۳۸‘‘کے حوالہ سے نقل کردہ روایت کی سند میں تین عِلّتیں موجود ہیں۔ ۱۔ اسحاق بن خالد راوی کے بارے میں ابن عدی نے ’’الکامل‘‘(۱؍۳۳۷) میں اور امام ذہبی رحمہ اللہ نے ’’میزان الاعتدال فی نقد اسماء الرجال‘‘ (۱؍۱۹۰)میں کہا ہے: ’’یہ بہت ساری منکر روایات بیان کرتا ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ یہ ضعیف ہے۔ ۲۔ اس کی سند میں عبد العزیز بن عبد الرحمن ہے۔ امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کہ یہ ثقات سے بہت ساری مقلوب اور اثبات کی طرف غلط منسوب احادیث بیان کرتا ہے۔ پھر دلائل سے اس امر کی وضاحت کی ہے۔ [1] عبد اﷲ بن امام احمد کا بیان ہے ’’مجھے میرے والد نے اس کے بارے میں فرمایا: اس کی احادیث کو کاٹ دو۔ یہ جھوٹی ہیں یا یوں فرمایا کہ یہ من گھڑت ہیں۔‘‘ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ابن عدی سے بیان کیا ہے، کہ عبدالعزیز بن عبد الرحمن کی خصیف سے بیان کردہ روایات باطل ہیں۔ [2] اس امر کی تصریح خصیف کے ترجمہ میں کی ہے۔ ۳۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’عبد العزیز نے خصیف کے واسطہ سے انس رضی اللہ عنہ سے منکر حدیث بیان کی ہے اور خصیف کا انس رضی اللہ عنہ سے سماع معلوم نہیں ہو سکا۔ علامہ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’صدوق سیّیٔ الحفظ۔ ضعّفہ أحمد۔‘‘ خصیف صدوق، خراب حافظہ والا ہے۔ امام احمد نے اس کو ضعیف کہا ہے۔ ’’الکاشف‘‘(۱؍۲۸) ابن حبان نے کہا ہے، انصاف کی بات یہ ہے، کہ اس کو ترک کردیا جائے۔ [3] اور دوسری حدیث ابن ابی شیبہ(۱؍۳۰۲،رقم:۳۰۹۳) میں ہے اس کی سند حسن درجہ کی ہے، لیکن اصل کتاب میں ’’انصرف‘‘ کے بعد’’ورفع یدیہ، ودعا‘‘کے الفاظ نہیں ہیں۔ لہٰذا یہ روایت قابلِ استدلال ہی نہ ٹھہری، اس کے باوجود ان روایات میں مروّجہ اجتماعی دعا کا تذکرہ تک نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ فرض نماز کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول انفرادی ذکر و اذکار اور دعائیں پڑھنا تھا ،
Flag Counter