Maktaba Wahhabi

393 - 829
(( وَلَا شَکَّ اَنَّ الاٰیَۃَ تَدُلَّ عَلٰی مَشرُوعِیَۃِ الاِستِعَاذَۃِ قَبلَ القِرَائَ ۃِ، وَ ھِیَ اَعَمُّ مِن اَن یَکُونَ خَارِجَ الصَّلٰوۃِ، اَو دَاخِلَھَا )) (نیل الأوطار:۴؍۲۰۵) نیز مفسرین کرام، مثلاً حافظ ابن کثیر ، الجامع لأحکام القرآن قرطبی، امام بغوی، خازن ، درمنثور، وحیدی تفہیم القرآن ، تفسیر عثمانی، ترجمہ و تفسیر مولانا عبد الستار دہلوی اور اگر امام شوکانی رحمہ اللہ کی تائید کو شامل کرلیا جائے تو (( تِلکَ عَشَرَۃٌ کَامِلَۃٌ)) یہ سب مفسرین ((أَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیمِ فِی الصَّلٰوۃ ))کے قائل ہیں اور جو ’’تعوذ‘‘ آپ نے ’’سنن‘‘ وغیرہ سے تحریر فرمایا ہے۔ وہ بھی مسنون ہے۔ بہرحال اگر میری رائے میں کوئی غلطی ہو تو آپ اصلاح فرمادیں۔ جواب: محترم مولانا عبد الواحد اظہر حفظہ اللہ بعد از سلام گزارش ہے، کہ میں آپ کا بے حد ممنون ہوں کہ آپ نے میرے فتویٰ پر نقد فرمایا: جزاکم اﷲ خیراً۔ عرض ہے بلاشبہ ’’تعوذ‘‘ کے الفاظ ((أعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیمِ)) خارِج نماز ثابت ہیں۔ جس طرح کہ ’’صحیحین‘‘ کے مذکورہ قصہ میں ’’نص‘‘ موجود ہے۔ اگر میں نے نفی عام کردی ہے تو مجھ سے ذھول ہوا ہے۔ سورۃ ’’النحل‘‘ کی آیت کریمہ میں وارد الفاظ کا تو کوئی بھی انکار نہیں کرتا۔ ’’تعوذ‘‘ کی جملہ شکلوں میں یہ الفاظ موجود ہیں۔ یہاں صرف یہ مسئلہ زیرِبحث ہے، کہ بطورِ نصِّ نبوی نماز میں کونسے کلماتِ تعوذ ثابت ہیں۔ جواب اس کا یہ ہے، کہ جبیر بن مطعم( رضی اللہ عنہ) کی روایت میں ہے: ((أَعُوذُ بِاللّٰہِ السَّمِیعِ العَلِیمِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیمِ مِن نَفخِہٖ، وَ نَفثِہٖ وَ ھَمَزِہٖ )) [1] اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: ((أَعُوذُ بِاللّٰہِ السَّمِیعِ العَلِیمِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیمِ مِن ھَمزِہٖ ، وَ نَفخِہٖ، وَ نَفَثِہٖ )) [2] لیکن ((أَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطٰنِ الرَّجِیمِ)) کلمات والی روایت ’’مرسل حسن‘‘ ہے۔ ملاحظہ ہو! التلخیص الحبیر:۱؍۲۳۰۔ اور امام شوکانی رحمہ اللہ نے جو کچھ بیان فرمایا ہے: اس کا مفہوم تو صرف یہ ہے، کہ قرأت سے قبل ’’استعاذہ‘‘ مشروع ہے، بحالتِ نماز ہو یا اس کے علاوہ۔ اس کا تو کوئی بھی انکار نہیں کرتا۔ سبھی مشروعیت کے قائل ہیں۔ پھر ظاہر ہے، جملہ مفسرین کے اقوال بھی نصِّ شریعت کے تابع ہونے چاہئیں۔علیحدہ ان کی کوئی حیثیت نہیں۔مزید کوئی ملاحظات ہوں تو مستفید فرمائیں۔ شکریہ۔
Flag Counter