Maktaba Wahhabi

385 - 829
﴿وَمَا کَانَ رَبُّکَ نَسِیًّا﴾ جس طرح بحالت ِ نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وحی نازل ہوئی کہ جوتے میں گندگی لگی ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اتار دیا۔ اسی طرح معاملہ یہاں بھی ہوسکتا تھا۔ لہٰذا عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ کو امامت سے منع نہ کرنا جواز کی دلیل ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! مرعاۃ المفاتیح (۲؍۱۱۲تا ۱۱۴) حضرت عمروبن سلمہ رضی اللہ عنہ فرض نماز میں امام تھے۔ وتر اور تراویح تو فرضوں کی نسبت معمولی شئی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :ہم (عورتیں) معلّموں سے نابالغ لڑکے لاکر ان کو امام بنا لیتیں۔ وہ ہم کو ماہِ رمضان میں نماز پڑھاتے، ہم ان کو (بطورِ خدمت) بھنا ہوا گوشت اور گندم کی روٹی کھلا دیا کرتی تھیں۔ اس سے ثابت ہوا کہ نابالغ بچے گھروں میں عورتوں کو تراویح پڑھاتے تھے۔ ابن شہاب زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:‘‘نابالغ بچے جو نماز پڑھنا اور قرآن پڑھنا جانتے تھے، وہ رمضان اور غیر رمضان میں لوگوں کو نمازیں پڑھاتے تھے‘‘۔ (قیام اللیل:صفحہ۱۷۴ باب إمامۃ الغلام الادرلم یحتلم فی رمضان وغیرہ، تفصیل کیلئے ملاحظہ ہو: مرعاۃ المفاتیح (۲؍۱۱۲ تا ۱۱۴)
Flag Counter