Maktaba Wahhabi

246 - 829
8 عَلَیہِ، وَ قَدعَابُوا عَلَیہِ حِینَ اَتَمَّ الصَّلٰوۃَ بِمِنًی۔)) [1] یعنی حضرت امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کہ مجھے حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے خبر دی ہے۔ انھوں نے فرمایا : جمعہ کی وہ پہلی اذان، جس کا ذکر اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کیا ہے۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اور ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے زمانہ میں جمعہ کے دن مسجد نبوی کے دروازہ پر اس وقت ہوا کرتی تھی، جب امام (خطبہ کے لیے) منبر پر تشریف فرما ہوتا تھا۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دَورِ خلافت میں جب لوگ بہت ہو گئے اور مدینہ کی آبادی دُور دُور تک پھیل گئی، تو انھوں نے جمعہ کے دن تیسری اذان، اور ایک دوسری روایت کے مطابق پہلی اذان، اور تیسری روایت کے مطابق دوسری اذان، اپنے اس مکان پر پڑھنے کا حکم صادر فرمایا جسے مقامِ ’’زوراء‘‘ کہتے ہیں، جو کہ مدینہ منورہ کے ایک بازار میں واقع ہے ۔ پس خطبہ کے لیے آپ کی آمد سے پہلے یہ اذان مقامِ ’’زوراء‘‘ پر اس لیے دی جاتی تھی تاکہ لوگوں کو یہ پتہ چل جائے کہ جمعہ کا وقت ہو چکا ہے۔ پھر یہی دستورقائم ہو گیا۔ لوگوں نے اس اذان کے اضافہ کے متعلق حضرت عثمان(رضی اللہ عنہم )پر کوئی عیب نہیں لگایا۔ حالانکہ آپ نے جب حج کے موقع پر منیٰ کے میدان میں نمازِ قصر کی بجائے پوری نماز پڑھی تو لوگوں نے ان پر نکیر کی تھی۔ اس حدیث سے صاف واضح ہوا کہ جناب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ رسالت میں اور حضرات شیخین رضی اللہ عنہما کے عہدِ خلافت میں اور پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے اوّلین زمانہ میں جمعہ کے دن صرف ایک ہی
Flag Counter