Maktaba Wahhabi

188 - 829
وہ اس پر خوش نہیں ہیں کیونکہ اس طرح ان کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے لیکن یہ لوگ محنت مزدوری کرنے والے ہیں اور مسجد کے متولی چوہدری لوگ ہیں یہ ان کے سامنے اپنے جذبات کا اظہار نہیں کر سکتے اور نہ ہی عدالت میں ان سے ٹکرلے سکتے ہیں آپ سے عرض ہے کہ آپ شریعت کے نقطۂ نظر سے راہنمائی کریں اور ہمیں آگاہ فرمائیں کہ کیا اس طرح مسجد کی توسیع درست ہے؟ جواب لکھتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کو ذہن میں ملحوظ رکھیں۔ (۱) جس جگہ کو مسجد میں شامل کیا جا رہا ہے وہ عامۃ الناس کے لیے راستہ کے طور پر چھوڑی گئی ہے۔ (۲) اس جگہ کے متبادل جو راستہ دیا جا رہا ہے مسجد کی انتظامیہ وغیرہ کا اس پر کوئی حق نہیں ہے۔ (۳) لوگ اس متبادل راستہ پر خوش نہیں ہیں۔ (۴) پہلا راستہ سیدھا ہے اور ٹریفک کے مسئلہ پر لوگوں کوکوئی مشکل پیش نہیں آتی۔ لیکن متبادل راستہ تنگ گلی پر ختم ہو تا ہے راستہ سیدھا نہیں رہتا۔ یا تو ٹریفک کے استعمال کے قابل ہی نہیں رہتا یا پھر مشکل ہو جاتا ہے۔ (۵) سرکاری زمین اور خصوصاً راستہ پر ( یعنی راستہ کی جگہ پر) مسجد تعمیر کرنا کیا حکم رکھتا ہے؟ (۶) اگر گاؤں والے راضی ہو بھی جائیں لیکن حکومت سے اجازت نامہ حاصل کرنے کے بغیر اس راستہ کی جگہ پر مسجد کی تعمیر کا کیاحکم ہے؟ (۷) اگر حکومت اجازت دے بھی دے توپھر شریعت کی رُو سے تعمیر کیسی ہے؟ : صورتِ سوال سے ظاہر ہے کہ مسجد سے ملحقہ جنوبی طرف کافی وسیع جگہ خالی ہے جہاں راستہ کے علاوہ کوئی اور عمارت بھی کھڑی ہو سکتی ہے۔ بناء بریں احتیاطاً اربابِ حِلُّ و عقد(حکمرانوں) سے تصفیہ طلب اُمور کے بعد اور ممکنہ ضرورت کی صورت میں مسجد ہذا میں توسیع کا جواز ہے، بشرطیکہ راستہ سے گزرنے والوں کے لیے تنگی و تکلیف کا باعث نہ بنے۔ چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری میں بایں الفاظ باب قائم کیا ہے: (( بَابُ المَسجِدِ یَکُونُ فِی الطَّرِیقِ مِن غَیرِ ضَرَرٍ بِالنَّاسِ وَ بِہٖ قَالَ الحَسنُ وَ اَیُّوبُ وَ مَالِکٌ))[1] پھر قصہ ابی بکر رضی اللہ عنہ سے استدلال کیا ہے کہ انھوں نے اپنے گھر میں مسجد بنائی ہوئی تھی۔ جس میں مذکور ہے کہ
Flag Counter