Maktaba Wahhabi

166 - 829
((اِنَّکَ لَستَ مِمَّن یَفعَلُہٗ خُیَلَائَ)) اس سے معلوم ہوا کپڑے کا ٹخنے سے نیچے ہونا ناقضِ وضونہیں ۔اصولِ فقہ کا قاعدہ ہے: (( تَأخِیرُ البَیَانِ عَن وَقتِ الحَاجَۃِ لَا یَجُوز )) اور ’’طبرانی‘‘ میں روایت ہے رسول اﷲ صلی الله علیہ وسلم نے ایک شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا اس نے کپڑا نیچے لٹکایا ہوا تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا کپڑا لپیٹ دیا۔[1] اور سوال میں مذکور حدیث ضعیف ہے ۔اس کی سند میں ایک راوی ابو جعفر ہے۔ اس کے بارے میں حافظ منذری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( فِی إِسنَادِہٖ أَبُو جَعفَر، وَ ھُوَ رَجلٌ مِن أَھلِ المَدِینَۃِ لَا یُعرَفُ اِسمُہٗ )) [2] یعنی ’’اس حدیث کی سند میں اہلِ مدینہ سے ایک آدمی ابوجعفر ہے اس کانام غیر معروف ہے۔‘‘ اور علامہ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( وَ فِی إِسنَادِہٖ أَبُو جَعفَرٍ، وَ ھُوَ رَجُلٌ مِن أَھلِ المَدِینَۃِ لَایعرف اسمہ)) [3] اور علّامہ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وَ إِسنَادُہٗ ضَعِیفٌ. فِیہِ اَبُو جَعفَر، وَ عَنہُ یَحیٰی بنُ اَبِی کَثِیرٍ، وَ ھُوَ الأَنصَارِیُّ، الْمَدَنِیُّ، المُؤَذِّن، وَ ھُوَ مَجھُولٌ ،کَمَا قَالَ ابنُ القَطَّان: وَفِی ((التَّقرِیب‘ إِنَّہٗ لَیِّنُ الحَدِیثِ۔ قُلتُ: فَمَن صَحَّحَ إِسنَادَ ھٰذَا الحَدِیث فَقَد وَھِمَ)) [4] یعنی ’’اس حدیث کی سند ضعیف ہے۔ اس میں راوی ابوجعفر ہے۔ اس سے بیان کرنے والا یحییٰ بن أبی کثیر ہے۔ أبوجعفر انصاری، مدنی، مؤذن ہے، اور وہ مجہول ہے، جس طرح کہ ابن القطان نے کہا ہے۔ اور ’’تقریب‘‘ میں ہے کہ اس کی حدیث کمزور ہے۔علامہ موصوف فرماتے ہیں: میں کہتا ہوں پس جس نے حدیث ہذا کی سند کو صحیح قرار دیا ہے اسے وہم ہوا ہے۔‘‘ واضح رہے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ابو جعفر کے لیے جو الفاظ استعمال کیے ہیں وہ یوں ہیں: (( أبُو جَعفَرٍ، المُؤَذِّنُ ‘ الأَنصَارِیُّ، المَدَنِیُّ، مَقبُولٌ، مِنَ الثَّالِثَۃِ وَ مَن زَعَمَ أَنَّہٗ
Flag Counter