Maktaba Wahhabi

100 - 829
کے درمیان پاک رہنے کی کم سے کم مدت تیرہ دن ہے اور مقلدین ائمہ ثلاثہ کے نزدیک کم سے کم مدت پندرہ یوم ہے۔ عام طور پر حیض سے پاک ہونے کے تقریباً ۲۰، ۲۱ دن بعد دوسرا حیض شروع ہوتا ہے ۔ درمیان کے یہ ۲۰،۲۱ دن طہر کا زمانہ کہلاتا ہے۔ بعض وجوہات کی بناء پر حیض دو چار دن پہلے یا لیٹ بھی ہو جاتا ہے۔ احادیث و آثار کی روشنی میں کتنے دن بعد خون دکھائی دے تو اسے حیض کہیں گے ورنہ کسی بیماری کا خون قرار دے کر نماز اور روزہ سے نہ روکیں گے۔ طبی اعتبار سے بیس اکیس دن پاکی کا عرصہ ہوتا ہے۔ جو دو چار دن زیادہ یا کم ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر کوئی عورت پاک ہونے کے ایک ہفتے بعد پھر خون دیکھے تو کیا یہ حیض نہیں سمجھا جائے گا۔ ویسے بھی خلاف ِ عادت آیا ہو تو کیا حکم ہے ؟ اور ایسی عورت جسے ہر بار ہفتے بعد خون دکھائی دے تو صحیح بخاری میں حضرت علی کا واقعہ ہے کہ ایک عورت کو ایک مہینے میں تین دفعہ حیض آگیا تو انھوں نے کہا طلاق واقع ہو گئی۔ اگر کسی عورت کو ایک مہینے میں تین دفعہ حیض آنے کی عادت نہیں تو اُسے حیض نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اس کی پہلی عادت کا بھی لحاظ کیا جائے گا۔ اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ جواب: عام حالات میں عورتوں کو حیض کا خون ایک ماہ میں ایک دفعہ آتا ہے لیکن بعض دفعہ ایک ماہ میں متعدد دفعہ بھی آسکتا ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری کے ترجمۃ الباب میں ہے: ((بَابُ إِذَا حَاضَت فِی شَھرٍ ثَلَاثَۃَ حِیضٍ ، وَ مَا یُصَدَّقُ النِّسَائُ فِی الحَیضِ، وَالحَملِ فِیمَا یُمکِنُ مِنَ الحَیضِ لِقَولِ اللّٰہِ تَعَالٰی﴿وَ لَا یَحِلُّ لَھُنَّ اَن یَکتُمنَ مَا خَلَقَ اللّٰہُ فِی أَرحَامِھِنَّ ﴾ َیُذکَرُ عَن عَلِیٍّ وَ شُرَیحٍ اَنَّ امْرَأَۃً جَائَ ت بِبَیِّنَۃٍ مِن بِطَانَۃِ اَھلِھَا مِمَّن یُرضٰی دِینُہٗ اَنَّھَا حَاضَت ثَلَاثًا فِی شَھرٍ صُدِّقَت۔ وَ قَالَ عَطَائٌ : أَقرَاؤُھَا مَا کَانَت ۔ وَ بِہٖ قَالَ اِبرَاھِیمُ۔ وَ قَالَ عَطَائٌ: الحَیضُ یَومٌ اِلٰی خَمسَ عَشرَۃَ ۔ وَ قَالَ مُعتَمِرٌ عَن أَبِیہِ ، سَأََلتُ ابنَ سِیرِینَ عَنِ المَرأَۃِ تَرَی الدَّمَ بَعدَ قُرُوْئِ ھَا بِخَمسَۃِ اَیَّامِ ۔ قَالَ : النِّسَائُ أَعلَمُ بِذٰلک)) ’’جب عورت کو ایک ماہ میں تین بار حیض آجائے( تو اس کا کیا حکم ہے) اور وہ اُمور جن میں بسلسلہ حیض اور حمل عورتوں کی تصدیق ممکن ہے( اور جہاں نا ممکن ہو وہاں تصدیق نہیں ہو سکتی) اﷲ تعالیٰ کے اس فرمان کی بناء پر کہ اگر وہ اﷲ اور روزِ قیامت پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کے لیے جائز نہیں کہ اﷲ نے جو کچھ ان کے شکم میں پیدا کیا ہے اس کو چھپائیں۔ یعنی عورت کے لیے حلال نہیں کہ شوہر سے حیض یا حمل کو چھپائے رکھے کیونکہ انقضاء عدت(عدت کے خاتمہ) کا
Flag Counter