ان میں سے علامہ محقق عظیم دانش مند ابن القیم الجوزیہ ہیں، [1] انہوں نے گانوں اور آلات لہو و لعب اور صوفی گیتوں کی تحریم کے بارے میں اپنی کتاب کبیر ’’الکلام فی مسألۃ السماع‘‘ غایت درجہ استدلال پیش کیا ہے۔ انہوں نے اس پر استدلال کے بارے میں کتاب و سنت اور آثار سلف سے بڑی تفصیل سے استدلال کیا ہے، اور اس بارے میں علماء کے مذاہب اور ترجیحات بیان کی ہیں، اور اللہ کی حرام کردہ چیز کو حلال جاننے والوں کا رد کیا ہے، ان کی عمدہ چیز یہ ہے کہ انہوں نے شان دار مفید فصول میں گانے والوں اور صاحب قرآن کے درمیان ایک مجلس مناظرہ منعقد کی، اس میں حلال جاننے والوں اور بدعتی حضرات کے خلاف واضح حجت ہے، جزاہ اللہ خیرا، انہوں نے صوفی گیتوں پر اپنے مجمل رد میں بیان کیا جس کا اختصار (ص۱۰۶۔۱۰۸) یہ ہے:
’’اس صورت پر یہ سماع حرام قبیح ہے، کسی مسلمان نے اسے مباح قرار نہیں دیا، اسے صرف وہی مستحسن قرار دے سکتا ہے جس نے اپنے چہرے سے حیاء و دین کی چادر اتار دی ہو، اور اس نے اللہ، اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ، اس کے دین اور اس کے بندوں پر قباحت ظاہر کی ہو، سماع ان جیسے امورپر مشتمل ہے جس کی قباحت لوگوں کی فطرت میں داخل ہوچکی ہے، حتی کہ کافر اس کے ذریعے مسلمانوں کو اور ان کے دین کو طعنہ دیتے ہیں۔
|