Maktaba Wahhabi

456 - 756
بلند کرتی ہیں اور کبھی اس کے ساتھ دوسری بھی شریک ہوجاتی ہے تو پھر مسجد میں ان کی قابل مذمت قبیح بھنبھناہٹ سی ہوجاتی ہے اور یہ چیز ہم نے سنی اور اس کا مشاہدہ کیا ہے۔ پھر میں نے اس نئے کام کو دیکھا کہ وہ دیگر شہروں، جیسے عمان ہے، تک پھیل گیا ہے، ہم ہر بدعت سے بچنے کی اللہ سے درخواست کرتے ہیں اور ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صحیح الترغیب‘‘ (۲/۴۴۲) کی حدیث رقم (۱۹۹۹) پر تعلیقاً فرمایا: ’’…وہ ’’الصحیحۃ‘‘ (۲۶۸۰) میں منقول ہے، میں نے وہاں بھی مسجد میں خواتین کی تدریس کے بدعت ہونے پر متنبہ کیا تھا، جیسا کہ ان میں سے بعض دمشق وغیرہ میں کرتی ہیں اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا: ’’اور ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔‘‘ ۷: مساجد کی نقش و نگاری اور مصاحف کی تزئین ’’صلاۃ التراویح‘‘ (ص۴،۵) ہمارے شیخ نے ’’الصحیحۃ‘‘ کی حدیث رقم (۱۳۵۱) کے لیے اس طرح عنوان قائم کیا: ’’مساجد اور مصاحف کی تزئین کی کراہت‘‘۔ پھر انہوں نے یہ حدیث ذکر کی: ’’جب تم اپنی مساجد اور مصاحف کی تزئین کرو گے تو پھر تم ہلاک ہوجاؤ گے۔‘‘[1] ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الثمر المستطاب‘‘ (۱/۴۶۸۔۴۷۰) میں بیان کیا: سب سے پہلے ولید بن عبد الملک بن مروان نے مساجد کی تزئین وآرائش کی اور یہ صحابہ کے آخری دور میں ہوا، بہت سے اہل علم نے فتنے کے اندیشے کے پیش نظر اس کے انکار سے خاموشی اختیار کی… اور ابن المنیر نے بیان کیا: جب لوگوں نے اپنے گھر پختہ و چونا گچ بنائے اور انھیں آراستہ کیا تو مناسب تھا کہ یہ مساجد کے لیے بھی کیا جائے تاکہ (مساجد کو) کمتر سمجھنے سے بچا جائے اور اس کی علمی گرفت اس طرح کی گئی کہ ممانعت اگر تو اتباع سلف پر ترغیب کے لیے ترک آسودگی میں ہے تو پھر وہ ویسے ہی ہے جیسے کہا ہے، اور اگر وہ (ممانعت) نمازی کے اس تزئین میں مشغولیت کے اندیشے کی وجہ سے ہو تو پھر نہیں، سبب کے باقی رہنے کی وجہ سے، اور انس کی روایت میں نبوت کی علامات میں سے ایک نشانی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی چیز کی خبر دی کہ وہ عنقریب واقع ہوگی تو وہ واقع ہوکر رہی جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امام شوکانی رحمہ اللہ نے (۲/۱۲۶) فرمایا: بہرحال تزئین کو جائز قرار دینے والوں نے اس پر پختہ ارادہ کیا کہ سلف سے ایسا کرنے والے پر انکار و
Flag Counter