(دیکھیں مسئلہ: ۱۰۶، ص: ۲۰۳)[1] ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۱۸/ ۹۸) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۲/ ۹۹)۔
۹۹: میت کو دفن کرنے کے بعد قبرستان میں کسی گھر (کٹیا/ جھگی وغیرہ) میں یا اس کے قریب رہائش اختیار کرلینا:
’’المدخل‘‘ (۳/ ۲۷) ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۱۹/) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۲/۹۹) ۔
۱۰۰: جب وہ میت کو دفن کرنے کے بعد واپس آئیں تو انہیں گھر میں داخل ہونے سے روک دیتا حتیٰ کہ وہ اپنے اطراف سے میت کے اثر کو دھو لیں:
’’المدخل‘‘ (۳/ ۲۷۶) ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۱۹/ ۱۰۰) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۲/۱۰۰) ۔
۱۰۱: قبر پر کھانے پینے کا سامان رکھ دینا تاکہ لوگ اسے لے لیں:
’’احکام الجنائز‘‘ (۳۱۹/ ۱۰۱) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۲/۱۰۱)۔
۱۰۲: قبر کے پاس صدقہ:
’’الاقتضاء‘‘ (۱۸۳)، ’’کشف القناع‘‘ (۲/ ۱۳۴)۔ ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۱۹/ ۱۰۲) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۲/۱۰۲)
۱۰۳:قبر پر سر کی جانب سے پانی ڈالنا، پھر اس پر پھیرنا اور جو بچ جائے اسے اس کے وسط پر ڈال دینا[2]2
’’احکام الجنائز‘‘ (۳۱۹/ ۱۰۳)، ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۳/۱۰۳)۔
ہفتم:… تعزیت اور اس سے ملحقات کی بدعات
۱۰۴: قبروں کے پاس تعزیت:
’’حاشیۃ ابن عابدین‘‘ (۱/ ۸۴۳)۔ ’’احکام الجنائز‘‘ (۳۲۰/ ۱۰۴) ’’تلخیص الجنائز‘‘ (۱۰۳/۱۴۰)۔
۱۰۵: تعزیت کے لیے کسی جگہ اکٹھے ہونا:
’’زاد المعاد‘‘ (۱/۳۰۴)، فیروز آبادی کی کتاب ’’سفر السعادۃ‘‘ (ص۵۷)، ’’إصلاح المساجد عن البدع والعوائد‘‘ للقاسمی (ص۱۸۰۔۱۸۱)، اور مسئلہ ۱۰۸ (ص۲۰۵) کا
|