Maktaba Wahhabi

439 - 756
’’اس [1] کو ایک جماعت نے پڑھا، اس کے باوجود کہ نوافل میں جماعت، عیدین، سورج اور چاند گرہن کی نمازوں، نماز استسقاء، نماز تراویح اور اس کے وتروں کے ساتھ خاص ہے۔‘‘[2] اور اس کا جواب کہ اس بارے میں یہ حکم، کہ جماعت صرف انہی چھ (قسم کی نمازوں) میں مسنون ہے، یعنی ان کے علاوہ نوافل میں جماعت سے روکا گیا ہے۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’المساجلۃ‘‘ (ص۲۴) کے حاشیے میں اس فہم کا ردّ کرتے ہوئے فرمایا: جب ان مذکورہ (چھ) نفل نمازوں کے علاوہ جماعت مسنون نہیں تو بدعت سے ممانعت کے متعلق دلائل کے عموم کے حوالے سے انھیں باجماعت نہیں پڑھنا چاہیے اور یہ معلوم ہے کہ جو شخص ان نوافل کو باجماعت پڑھتا ہے وہ اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنے کے لیے ایسا کرتا ہے، اگر یہ نہ ہو تو وہ انھیں انفرادی طور پر پڑھتا، جبکہ غیر مشروع چیز کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا تقرب حاصل کرنا جائز نہیں جیسا کہ ظاہر ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ بعض نوافل میں، نہ کہ سنن مؤکدہ میں، بسا اوقات جماعت کروانا مشروع ہوتا ہے، جیسا کہ انس، ابن عباس اور عتبان بن مالک کی روایت میں ہے۔ تیسري بات:… ہمیشہ یا زیادہ تر پوری رات نوافل پڑھتے رہنا: ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صفۃ الصلاۃ‘‘ (ص۱۲۰) میں فرمایا: اس حدیث[3] اور اس کے علاوہ احادیث کے حوالے سے ہمیشہ یا زیادہ تر پوری رات جاگنا اور نوافل وغیرہ پڑھنا مکروہ ہے، اس لیے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے، اگر پوری رات جاگنا افضل ہوتا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر ضرور عمل کرتے، (یاد رکھیں) ’’بہترین طریقہ محمد کا طریقہ ہے۔‘‘ [4] ۲۔ نماز تراویح کی بدعات: ا: نماز تراویح بیس رکعت ہے: ہمارے شیخ البانی رحمہ اللہ نے ’’صلاۃ التراویح‘‘ (ص۳۵) میں ’’اس اور اس کے علاوہ مسئلے میں ہمارے مخالفین کے حوالے سے ہمارا موقف‘‘ کے عنوان کے تحت ایک فصل میں بیان کیا: جب آپ نے یہ جان لیا، جس وقت ہم نے تراویح کی رکعتوں کی تعداد میں سنت پر اکتفا کیا اور اس (تعداد) پر اضافے کے عدم جواز کو اختیار کیا تو کوئی شخص یہ خیال نہ کرے کہ ہم ان علماء سابقین و لاحقین کو گمراہ یا بدعتی قرار دیتے ہیں جو یہ موقف نہیں رکھتے…
Flag Counter