Maktaba Wahhabi

726 - 756
پہاڑوں پر اور قربانی کی رات مشعر حرام پر روشنیاں اور چراغاں کرتے ہیں وہ بھی اسی قبیل سے ہے، اس کا ردّ کرنا اور اس کے متعلق بتانا واجب ہے کہ وہ بدعت و منکر اور شریعت مطہرہ کے خلاف ہے۔‘‘ ۲: پندرہ شعبان کے دن کے روزے کی پابندی اور اس کی رات کو قیام کرنا ’’الاعتصام‘‘ (۱/۳۴)[1] ’’الرد علی التعقیب الحثیث‘‘ (ص۵۰)، ’’صلاۃ التراویح‘‘ (ص۳۳،۴۴)، ’’صحیح الترغیب والترھیب‘‘ (۱/۵۴)۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے رسالے ’’الصراط المستقیم رسالۃ فیما قررہ الثقات الاثبات فی لیلۃ النصف من شعبان‘‘ (ص۹) پر اپنی تعلیق میں بیان کیا: …علماء نے پندرہ شعبان کی رات کی فضیلت کے متعلق احادیث میں اختلاف کیا ہے، اس کی فضیلت پر اکثریت بعض احادیث کے ثبوت کی وجہ سے حق ہے … اس سے یہ لازم نہیں آتا … میری مراد اس کی فضیلت کے ثبوت سے ۔ کہ اسے کسی خاص ہیئت کے ساتھ کسی نماز کے لیے مخصوص کر لیا جائے، الشارع الحکیم نے اس کے ساتھ اسے خاص نہیں کیا، بلکہ یہ سب بدعت ہیں، ان سے اجتناب کرنا اور جس پر صحابہ،سلف رضی اللہ عنہم تھے اس سے تمسک اختیار کرنا واجب ہے، جس نے یہ کہا ہے اللہ اس پر رحم فرمائے: وَکُلُّ خَیْرٍ فِیْ اتِّبَاعِ مَنْ سَلَفْ وَ کُلُّ شَرٍّ فِیْ ابْتِدَاعِ مَنْ خَلَفْ ’’سلف کی اتباع میں تمام خیر ہے۔ اور خلف کی بدعت سازی میں تمام شر ہے۔ ‘‘ ۳: عیدین کی راتوں کو جاگنا ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’ضعیف الترغیب و الترھیب‘‘ (۱/۳۳۴) میں حدیث رقم (۶۶۸) کے تحت فرمایا: [2] ابن القیم رحمہ اللہ نے ’’زاد المعاد‘‘[3] میں قربانی کی رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے بارے میں بیان کیا: ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح تک سوئے رہے، آپ اس رات نہیں جاگے، اور آپ سے صحیح ثابت نہیں کہ آپ نے عیدین کی راتوں کو قیام کیا ہو۔‘‘
Flag Counter