Maktaba Wahhabi

387 - 756
’’صحیح ابی داؤد‘‘ رقم (۵۴۰) میں وضاحت کی ہے۔ اور ہمارے شیخ نے ’’صحیح سنن ابی داود (۳/۲۷۔۲۸) میں حدیث رقم (۵۴۰) کے تحت بیان کیا: تنبیہات (۱)… بیہقی نے محمد بن عوف عن علی بن عیاش [1] کے طریق سے دو اضافے کیے ہیں: اوّل: ((اللھم انی اسألک بحق ھذۃ الدعوۃ)) اور، دوم:اس (دعا) کے آخر میں: ((انک لا تخلف المیعاد))!! اور یہ دونوں اضافے میرے نزدیک شاذ ہیں، کیونکہ وہ علی بن عیاش کے حوالے سے تمام طرق میں وارد نہیں، اور نہ ہی جابر کے دوسرے طریق سے، دوسرا اضافہ بہت کم ہے، بے شک وہ ’’صحیح بخاری‘‘ کی روایت کشمیہنی میں ثابت ہے۔ اسی طرح سخاوی کی ’’مقاصد حسنہ‘‘ میں ہے، لیکن وہ بھی شاذ ہے، اس لے کہ وہ کشمیہنی کی روایت کے علاوہ کسی اور کی روایت میں ’’الصحیح‘‘ میں ثابت نہیں! گویا کہ اسی لیے حافظ ’’اپنی شرح (فتح الباری)‘‘ میں اس طرف مائل نہیں ہوئے۔ اور اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ وہ بخاری کی دوسری کتاب میں ’’افعال العباد‘‘ میں وارد نہیں، بایں ہمہ کہ ان دونوں میں اس (روایت) کی اسناد ایک ہے! (۲)… حافظ نے ’’التلخیص‘‘ (۳/۲۰۳) میں بیان کیا۔ اور سخاوی نے ’’المقاصد‘‘ میں ان کی متابعت کی ہے: ’’طرق حدیث میں سے کسی میں ’’والدرجۃ الرفیعۃ‘‘ کا ذکر نہیں۔‘‘ میں نے کہا، ابن السنی کی حدیث باب کی روایت میں واقع ہے، لیکن ظاہر ہے کہ وہ کسی نقل کرنے والے کی طرف سے مدرج ہے! حدیث کی تخریج میں جو بیان ہوا اس سے آپ کو معلوم ہوگیا کہ وہ ان کے ہاں نسائی کے طریق سے ہے، جبکہ وہ ان کی ’’السنن‘‘ میں نہیں! اور یہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی کتاب ’’قاعدۃ جلیلۃ فی التوسل و الوسیلۃ‘‘ میں بخاری کی طرف نسبت کے حوالے سے آئی ہے! جبکہ وہ کسی نقل کرنے والے کی طرف سے حتمی طور پر فحش وہم ہے، اور بڑی عجیب بات ہے کہ سید رشید رضا رحمہ اللہ کوئی تنبیہ کیے بغیر اس سے گزر گئے، بچا ہوا بس وہی ہے جسے اللہ واحد ہی بچائے!
Flag Counter