ماری تو اس نے کہا: الحمد للہ، والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم …[1]
۸… اذان سے فارغ ہونے کے بعد کی دعا میں ’’الدرجۃ الرفیعۃ‘‘ کا اضافہ
(( اللھم رب ھذہ الدعوۃ التامۃ، والصلوۃ القائمۃ، آت محمدا الوسیلۃ والفضیلۃ، وابعثہ مقاما محمودا الذی وعدتہ۔))[2]
اور اس دعا کے آخر میں ((انک لا تخلف المیعاد)) یہ الفاظ بدعت ہیں جو وارد نہیں۔[3]
’’المشکاۃ‘‘ (/۲۰۸) رقم (۶۵۹)[4] ،’’إصلاح المساجد‘‘ (ص۱۳۱) ’’الثمر المستطاب فی فقہ السنۃ والکتاب‘‘ (/۱۹۱)، تخریج ’’الکلم الطیب‘‘ (ص۹۶) رقم (۷۳)، ’’الضعیفۃ‘‘ (۱۱/۲۹۳)
ہمارے شیخ نے ’’الثمر المستطاب‘‘ (۱/۱۹۱) میں بیان کیا:
تنبیہ:… اس دعا میں ’’الدرجۃ الرفیعۃ‘‘ کا اضافہ زبانوں پر مشہور ہو گیا ہے، اور اس اضافے کی مفید اصول میں سے کسی چیز میں کوئی اصل نہیں، حافظ سخاوی نے ’’المقاصد الحسنۃ‘‘ میں بیان کیا:
’’میں نے روایات میں سے کسی میں اسے نہیں دیکھا۔‘‘
ان کے شیخ حافظ عسقلانی نے ’’التلخیص‘‘ (۳/۲۰۳) میں بیان کیا:
’’اس کے طرق میں سے کسی میں بھی ’’الدرجۃ الرفیعۃ‘‘ کا ذکر نہیں۔‘‘
ہاں! ابن السنی کی روایت میں یہ اضافہ ذکر کیا گیا ہے، لیکن میں قطعی طور پر کہتا ہوں کہ وہ بعض ناقلین سے مدرج ہے…
اور انہوں نے ’’المشکاۃ‘‘ (۱/۲۰۸) میں حدیث رقم (۶۵۹)[5] کے تحت یہ بیان کیا ہے:
فائدہ… : بعض لوگ اس حدیث میں دو اضافے کرتے ہیں:
(۱)… ’’والدرجۃ الرفیعۃ‘‘ (۲)…’’انک لا تخلف المیعاد‘‘ اس کی کوئی اصل نہیں، میں نے
|