Maktaba Wahhabi

450 - 756
۱۲۔ ہر میقات سے احرام کے بعد دو رکعت نماز کی پابندی: انہوں نے عمر بن خطاب کی روایت، کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’میرے رب عزوجل کے پاس سے آنے والا میرے پاس آیا انہوں نے کہا: جبکہ آپ عقیق (وادی) میں تھے، اور اس (آنے والے) نے کہا: اس مبارک وادی میں نماز پڑھیں، اور فرمایا: عمرہ حج میں داخل ہوگیا۔‘‘ کی تشریح کرتے ہوئے کہا: ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صحیح سنن ابی داؤد‘‘ (۶/۵۸) میں فرمایا: ’’اس حدیث میں ذوالحلیفہ میں نماز پڑھنے کی فضیلت ہے، اور یہ اس سے عام ہے کہ وہ فرض ہو یا نفل اور اس میں احرام کی دو رکعتوں کی کوئی دلیل نہیں جسے حاجی پڑھتے ہیں، جب وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں، پس جس نے مطلق فرض یا نفل پڑھے تو اس نے (ان شاء اللّٰہ) فضیلت پالی۔‘‘ اور انہوں نے ’’مناسک الحج والعمرۃ‘‘ (ص۱۴) میں فرمایا: ’’احرام کے لیے کوئی خاص نماز نہیں، لیکن اگر احرام باندھنے سے پہلے نماز کا وقت ہوجائے، تو وہ نماز پڑھ لے، پھر نماز کے بعد احرام باندھ لے تو اس کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا عمل ہوجائے گا، جیسا کہ آپ نے ان (صحابہ) کو نماز ظہر کے بعد حکم فرمایا تھا۔ لیکن جس کا میقات ذوالحلیفہ ہو اس کے لیے وہاں نماز پڑھنا مستحب ہے، یہ احرام کے لیے خاص نہیں، بلکہ جگہ اور اس کی برکت کی تخصیص کے لیے ہے۔‘‘ اور حدیث [1] ذکر کی۔ سوم :… نماز سفر کی بدعات بعض صحابہ کے نزدیک سفر میں فرض پورے پڑھنا: ’’صلاۃ التراویح‘‘ (ص۳۷) چہارم:… تارک نماز کے کفارے کی بدعت قاسمی رحمہ اللہ نے ’’إصلاح المساجد‘‘ (ص۱۷۵۔۱۷۶) میں فرمایا: مجھے یاد پڑتا ہے کہ کسی سلفی نے اس چیز کے متعلق مجھ سے دریافت کیا جسے بعض فقہاء نماز کے کفارے کے حوالے سے کرتے ہیں اور اس (کفارے) کے لیے تیار کی گئی درہموں کی ایک تھیلی کسی فقیر کو دینا، پھر اس (تھیلی) کو اس سے ہبہ کرنے کی درخواست کرنا، پھر اس مشق کے بعد اسے کچھ درہم دے دینا، تو کیا یہ ماثور ہے؟ اور جب غیرماثور ہو، تو کیا بدعت سے بچنے کے لیے اسے ترک کردینا بہتر نہیں؟ میں نے اس (سلفی) کو جواب دیا: یہ حالت
Flag Counter