ہمارے شیخ نے ’’الکلم الطیب‘‘ (ص۱۷۱) رقم (۲۳۳)[1] کی تخریج میں اس کے بعد، کہ انہوں نے دو روایتوں کو ضعیف قرار دیا، ان میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آئینے میں اپنا چہرہ دیکھتے تھے تو آپ یہ دعا پڑھتے تھے: ’’الحمد للہ، اللھم کما حسنت خلقی…‘‘ فرمایا:
ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا ان الفاظ کے ساتھ صحیح ثابت ہے:
((اَللّٰھُمَّ کَمَا حَسَّنْتَ خَلْقِیْ فَحَسِّنْ خُلُقِیْ)) یہ مطلق ہے، آئینہ دیکھنے سے مشروط نہیں۔
۳: دعا کے وقت ہلال (چاند) کی طرف رخ کرنا: [2]
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الکلم الطیب‘‘ (ص۱۳۹) کی تخریج میں حدیث رقم (۱۶۲)[3] ط۔المعارف کے تحت رؤیت ہلال کی روایت کی تخریج کے وقت بیان کیا:
بہت سے لوگ دعا کرتے وقت ہلال کی طرف رخ کرتے ہیں، جیسا کہ وہ اس طرح قبروں کی طرف رخ کرتے ہیں اور یہ جائز نہیں، جیسا کہ شرع میں ثابت ہے کہ دعا کے وقت اسی طرف رخ کیا جائے گا جس طرف نماز کے وقت رخ کیا جاتا ہے۔‘‘
وہ کتنی اچھی روایت ہے جسے ابن ابی شیبہ نے (۱۲/۸/۱۱) میں علی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، انہوں نے فرمایا:
’’جب وہ ہلال دیکھتے تو وہ اس کی طرف اپنا سر نہ اٹھاتے، تم میں سے کسی کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ کہے: ’’ رَبِّیْ وَ رَبُّکَ اللّٰہُ۔‘‘
ابن عباس سے مروی ہے کہ انہوں نے چاند کے لیے کھڑے ہونے کو ناپسند کیا، لیکن وہ ایک طرف ہو کریوں فرماتے: ’’اللّٰہ اکبر…‘‘
۴: دعا ’’اے اللہ! تیرے نبی کی جاہ ومنزلت کے صدقے…!
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’التوسل‘‘ (ص۴۵) میں بیان کیا:
…یہ کسی بدعتی کی دعا ہے اس کی قرآن میں کوئی اصل ہے نہ سنت میں، اور نہ ہی سلف صالحین رضوان اللّٰہ علیہم میں سے کسی نے اسے کیا ہے۔
۵: نصف شعبان کی شب دعا:
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الصراط المستقیم‘‘ (ص۷۔۸) کے اصحاب کے قول پر تعلیقاً فرمایا:
|