Maktaba Wahhabi

74 - 756
’’میں نے تمھیں ہر اس چیز کا حکم فرمادیا جو تمھیں اللہ کا قرب عطا کرسکتی ہے۔‘‘ لہٰذا ہم پر واجب ہے کہ ہم آپ کی اتباع کریں اور یہ کہ ہم ذاتی پسند کو ایک جانب رکھیں اور اس کے لیے کوئی گنجائش ہی نہ چھوڑیں حتیٰ کہ ہم اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے دعوے پر اللہ کے دین میں داخل کردیں جو کہ اس (دین) میں سے نہیں، سچی محبت تو اتباع سے ہوتی ہے، وہ بدعت سے نہیں ہوتی، جیسا کہ اللہ عزوجل نے فرمایا: ﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ ﴾ (اٰل عمران: ۳۱) ’’کہہ دیجیے! اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا۔‘‘ اسی طرح شاعر نے کہا: تَعْصِی الْاِلٰہَ وَأَنْتَ تُظْہِرُ حُبَّہُ ہٰذَا لَعَمْرُکَ فِي الْقِیاسِ بَدِیْعُ لَو کَانَ حُبُّکَ صَادِقًا لَأَطَعْتَہُ إِنَّ الْمُحِبَّ لِمَنْ یُحِبُّ مُطِیْعُ ’’تم معبود کی نافرمانی کرتے ہو اور اس کی محبت کا بھی اظہار کرتے ہو۔ عقلی طور پر یہ بات، تیری عمر کی قسم! بڑی عجیب ہے۔ اگر تمہاری محبت سچی ہوتی تو تم اس (معبود) کی اطاعت کرتے۔ کیونکہ محب محبوب کا مطیع ہوتا ہے۔‘‘ ۱۸: اتباع کے بارے میں ایک نکتہ ہمارے شیخ البانی نے ’’تمام المنۃ‘‘ میں (ص۱۸۵ پر) فرمایا: ’’… اتباع صحیح کا تقاضا یہ ہے کہ دلیل آنے پر (اپنے آپ کو) اس پر روک لیا جائے اور اس میں قیاس و رائے کے لیے گنجائش نہ چھوڑی جائے، کیونکہ اگر وہ فرائض [1] میں بھی مشروع ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کیا ہوتا، اگر آپ نے اسے کیا ہوتا تو وہ منقول ہوتا، بلکہ اس کا (فرائض میں پڑھنے کے بارے میں) نقل ہونا اس کے نوافل میں نقل ہونے سے زیادہ حق رکھتا جیسا کہ ظاہر ہے۔‘‘ ۱۹: گمراہوں اور بدعتیوں کی نشانی ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۲/۷۱۳) میں بیان کیا: علامہ شاطبی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’الاعتصام‘‘ (۳/۹۹) میں گمراہوں اور بدعتیوں کی علامات بیان کرتے ہوئے فرمایا:
Flag Counter