Maktaba Wahhabi

286 - 756
ہے کہ اس جیسی روایت کو اپنی کتابوں میں سے کسی کتاب کی طرف منسوب کرنا وہ ان کے لیے رسوائی ہے! بہرحال اس میں کوئی شاہد (ثبوت) نہیں، آنے والی اہل السنۃ کی روایت میں…‘‘ اور اس نے دوسری روایت ذکر کی۔ ۱۷… اس کا ضعیف روایت سے استدلال کرنا کہ عائشہ صفیہ سے افضل نہیں: ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۱۰/۷۰۰) میں حدیث رقم (۴۹۶۳)[1] کے تحت بیان کیا: شیعی نے اپنی کتاب ’’مراجعات‘‘ (ص۲۳۹) میں ضعف الحدیث سے تجاہل برتا، اس نے اس کے ذریعے اس پر استدلال کیا کہ عائشہ، صفیہ رضی اللہ عنہما اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باقی ازواج مطہرات سے افضل نہیں۔ اس کے جہل یا اس کے تجاہل کے عجائبات میں سے ہے کہ اس نے اس روایت کو ترمذی کی طرف منسوب کیا ہے، لیکن اس نے ان سے اس کے متعلق ان الفاظ سے تضعیف نقل نہیں کی: ’’حدیث غریب ہے…‘‘ اسی طرح وہ ابن عبد البر نے جو اس کے ضعف کا اشارہ کیا ہے اس سے لاعلم رہا یا جانتے بوجھتے جاہل بنا رہا۔ لیکن یہ اس کی طرف سے کوئی عجیب نہیں وہ تو علماء پر صریح جھوٹ بولتا ہے، جیسا کہ اس کا بیان کئی بار تکرار کے ساتھ بیان ہو چکا ہے۔ ۱۸… ’’المراجعات‘‘ کے مؤلف کا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ عائشہ رضی اللہ عنہا [2] پر طعن: ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۱۰/۷۰۲۔۷۰۳) میں حدیث رقم (۴۹۴۶)[3] کے تحت بیان کیا: اور اس سے بھی منکر ترین وہ روایت ہے جو اس نے عائشہ کے بارے میں ذکر کی ہے کہ انہوں نے فرمایا: ’’ما أری شبھاً‘‘[4] ’’میں کوئی مشابہت نہیں دیکھتی۔‘‘ عبدالحسین الشیعی نے اپنی کتاب ’’مراجعات‘‘ میں ان سے بدترین بغض کا اظہار کیا ہے، اور اس نے سیدہ عائشہ پر ان کے اخلاق و دین کے حوالے سے بہتان لگانے میں اسی روایت پر اعتماد کیا ہے، اس نے (ص۲۸۷۔ ۲۴۸) پر کہا: ’’اس کے لیے جس کی میں نے تائید کی تمہارے لیے ایک مثال ہی کافی ہے۔ … نرمی اختیار کرتے ہوئے … جھوٹے لوگوں کے بہتان میں سے جب انہوں نے –– بہتان اور دشمنی کے طور پر –– سیدہ ماریہ اور ان کے
Flag Counter