Maktaba Wahhabi

372 - 756
میں ایک رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں مہمان ٹھہرا، میری مونچھیں بڑھی ہوئی تھیں، تو آپ نے انہیں مسواک پر (رکھ کر چھری سے) کتر دیا۔ ابو داؤد ودیگر نے اسے روایت کیا (۱۸۲)،[1] ’’مختصر الشمائل‘‘ (۱۴۰) طحاوی اور بیہقی کی روایت میں ہے: آپ نے مسواک اور چھری منگوائی، آپ نے مسواک کو مونچھوں کے نیچے رکھے، اورانہیں کتر دیا۔ دوم:… ایوب نے یوسف بن طلق بن حبیب سے روایت کیا: ایک حجام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ مونچھیں کتریں تو اس نے آپ کی داڑھی میں کچھ سفید بال دیکھے… الحدیث۔ ابن سعد نے اسے ’’الطبقات‘‘ (۱/۴۳۳) میں روایت کیا۔ میں نے کہا: اس کے راوی ثقہ ہیں۔ البتہ یوسف بن طلق بن حبیب جو ہے میں اسے نہیں پہچانتا! احتمال ہے کہ اس کا یہ کہنا: ’یوسف بن‘ نقل کرنے والے یا طباعت کرنے والے کی طرف سے غلطی ہو یا کسی لفظ سے محرف ہو، گویا کہ (ابو یوسف طلق بن حبیب) ہو، کیونکہ یہ طلق جو ہے المزی نے اسے ’’التہذیب‘‘ میں ان راویوں میں ذکر کیا ہے جن سے ایوب سختیانی نے روایت کیا ہے، تو جب یہ احتمال ثابت ہو جائے، تو اسناد صحیح مرسل ہوئی! لہٰذا وہ اپنے قبل کے لیے قوی شاہد ہے۔ سوم:… عن مندل عن عبدالرحمن بن زیادہ عن اشیاخ لھم، انہوں نے کہا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مونچھوں کو ان کے اطراف سے کترتے تھے۔‘‘ ابن سعد (۱/۴۴۹) نے اسے روایت کیا ہے۔ لیکن یہ مندل۔ ابن علی العنزی ہے۔ وہ اپنے حفظ خرابی کی وجہ سے ضعیف ہے۔ اور عبدالرحمن بن زیاد کو میں نہیں جانتا، احتمال ہے کہ وہ عبدالرحمن بن زیاد تابعی ہوں، امام ترمذی نے ان سے روایت کیا ہے، یا وہ بنو ہاشم کے آزاد کردہ غلام عبدالرحمن بن زیاد ہوں، اور وہ دونوں حافظ رحمہ اللہ کے نزدیک مقبول ہیں، واللہ اعلم۔ ۴: مطلق طور پر داڑھی بڑھانا ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۱/۴۵۷) میں حدیث رقم (۲۸۸) کے تحت بیان کیا: ’’جان لیجیے کہ مٹھی بھر سے زائد داڑھی کترنا ابن عمر اور ابو ہریرہ سے ثابت ہے۔ (اور یہ دونوں حضرات داڑھی کو بڑھانے والی روایت کے راویوں میں سے ہیں) اور ان دونوں کے علاوہ سلف سے ثابت ہے۔ ان میں سے امام احمد ہیں۔ ان کا مخالف کوئی نہیں۔‘‘
Flag Counter