اور وہ حدیث میرے نزدیک منکر ہے، کیونکہ وہ تکبیر سے پہلے صفوں کو درست کرنے سے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جاری ہونے والے امر کے منافی ہے، اور یہ بعید ہے کہ اس طرح ہو جبکہ مؤذن نماز کے لیے اقامت کہہ رہا ہو، ’’صحیح مسلم‘‘ وغیرہ میں ثابت ہے کہ بلال رضی اللہ عنہ اقامت نہیں کہتے تھے حتی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے، جب آپ (گھر سے) تشریف لاتے تو وہ جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے تو نماز کے لیے اقامت کہتے۔
پس جب اس نے ’’قد قامت الصلٰوۃ‘‘ کے وقت ہی اللہ اکبر کہہ دیا! تو پھر صفوں کی برابری اور درستی کے لیے کوئی وقت نہیں بچے گا، پس ثابت ہوا کہ سنت یہ ہے کہ تکبیر اس کے بعد ہو، واللہ اعلم۔
دوم:… نماز سے پہلے کی بدعات
۱… مؤذن کے اقامت ’’قد قامت الصلوۃ‘‘ کہنے پر مقتدیوں کا کھڑا ہونا
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’تمام المنۃ‘‘ (ص۱۵۱۔ ۱۵۲) میں سید سابق رحمہ اللہ کے ’’فقہ السنہ‘‘ میں قول: ’’ابن المنذر نے انس سے روایت کیا کہ جب مؤذن ’’قد قامت الصلوۃ‘‘ کہتا تو وہ کھڑے ہوتے تھے۔‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا:
میں نے کہا: اس کی اس کے ساتھ تقیید ہونی چاہیے جبکہ امام مسجد میں ہو، اور اسی پر ابوہریرہ کی روایت کو محمول کیا جائے گا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے نماز کی اقامت کہی جاتی، تو صحابہ اس سے پہلے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ پر کھڑے ہوں وہ اپنی صفوں میں کھڑے ہو جاتے تھے۔ اسے امام مسلم ودیگر نے روایت کیا ہے، اور وہ ’’صحیح ابی داوٗد‘‘ (۵۵۳) میں منقول ہے، اور رہا یہ کہ جب وہ (امام) مسجد میں نہ ہو تو پھر وہ کھڑے نہ ہوں حتی کہ وہ اسے دیکھ لیں کہ امام صاحب تشریف لے آئے ہیں! جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’جب نماز کے لیے اقامت ہو جائے تو تم کھڑے نہ ہونا حتیٰ کہ تم مجھے دیکھ لو کہ میں (گھر سے) باہر نکل آیا ہوں۔‘‘ (متفق علیہ اور لفظ صحیح مسلم کے ہیں۔ اور وہ صحیح ابی داوٗد (۵۵۰۔۵۵۲) میں بھی منقول ہے۔ دیکھیں: الشوکانی (۳/۱۶۲)۔
جان لیجیے کہ اس مسئلہ کا امام کی تکبیر تحریمہ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، کیونکہ لوگوں کے (نماز کے لیے) کھڑے ہو جانے کے بعد اس (امام) کی ذمہ داری ہے کہ وہ انہیں شگاف بند کرنے اور صفیں درست کرنے کا حکم دے جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی بہت سی احادیث سے ثابت ہے،… حتی کہ جب امام دیکھے کہ صفیں درست ہو گئی ہیں تب تکبیر کہے۔ پس جو امام محمد کی الآثار (ص۱۳) میں بیان ہوا ہے: ’’ابراہیم سے روایت ہے انہوں نے کہا: جب مؤذن ’’حی علی الفلاح‘‘ کہے تو لوگوں کو چاہیے کہ وہ کھڑے ہو کر صفیں
|