الفاظ کا اضافہ کر دیتے ہیں جو اس میں سے نہیں، اور وہ اس بات کا خیال نہیں کرتے کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے خلاف ہے، اور اوراد میں تصرف جائز نہیں، خواہ صرف ایک لفظ کی تبدیلی سے ہو، حتی کہ اگر معنی میں بھی کوئی تبدیلی نہ آئے، ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اپنی علمی کتاب’’الرد المفحم‘‘ (ص۵) میں بیان کیا: بعض خطباء اور دیگر لفظ ’’ونستھدیہ‘‘ کا یا اس کے علاوہ کسی اور لفظ کا اضافہ کر دیتے ہیں! [1] پس آگاہی کے لیے درخواست ہے کہ یہ لفظ وارد نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم میں اضافہ جائز نہیں جیسا کہ وہ معلوم ہے۔[2]
چہارم:… سبحان اللہ کہنے اور تسبیح کی بدعات
۱: ایک ساتھ دونوں ہاتھوں پر تسبیح پڑھنا:
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الکلم الطیب‘‘ (ص۱۱۳) میں حدیث رقم (۱۱۲) ط۔ [3] المعارف کی تخریج میں اور ’’صحیح الکلم الطیب‘‘ (ص۶۷) میں بیان کیا:
دونوں ہاتھوں پر تسبیح پڑھنا خلاف سنت ہے، کسی مسلمان کے لیے کس طرح لائق ہے کہ وہ بائیں ہاتھ پر تسبیح پڑھے جس کے ساتھ وہ ناک جھاڑتا ہے اور اس کے ساتھ استنجا کرتا ہے؟!
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صحیح الترغیب والترھیب‘‘ (۲/۲۳۸) میں حدیث رقم (۱۵۶۴) کے تحت حدیث کے آخر میں راوی کے قول پر تعلیقاً بیان کیا: ’’فَعَقَدَ الْأَعْرَابِیُّ سَبْعاً فِیْ یَدَیْہِ‘‘ ’’اس اعرابی نے اپنے دونوں ہاتھوں میں سات شمار کیے۔‘‘ ’’الشعب‘‘ (۱/۳۵۵) میں ((یدہ)) (اپنے ہاتھ پر) مفرد ذکر ہے، اس طرح وہ ’’ضیاء المقدسی‘‘ کی ’’الاحادیث المختارۃ‘‘ (۲/۲۴/۱) میں ہے، اور اسی طرح وہ ابن ابی اوفیٰ کی روایت کے بعض طرق میں ہے…[4]
اس سے دونوں ہاتھوں پر تسبیح کرنے کی شرعیت پر استدلال جائز نہیں، جیسا کہ بعض جاہل کرتے ہیں، جبکہ سنت صحیحہ اس کے خلاف ہے۔
ہمارے شیخ نے ’’صحیح الأدب المفرد‘‘ (ص۴۷۱) رقم (۹۲۲/۱۲۱۶)۔ ط۔ مکتبہ الدلیل) میں فرمایا:
…عقل مند شخص شک نہیں کر سکتا کہ دایاں ہاتھ کھانے کی نسبت تسبیح کا زیادہ حق دار ہے، اور یہ جائز نہیں کہ
|