مساجد کی بدعات
۱: اسقاط نماز کا صدقہ قبول کرنے کے لیے فقراء کا مسجد میں اجتماع[1]
’’إصلاح المساجد‘‘ (ص۲۴۸۔۲۵۰)
۲: فجر کی سنتوں اور اس کے فرض کے درمیان مسجد میں پہلو پر لیٹنا
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے روایت عائشہ کی ’’صلاۃ التراویح‘‘ (ص۹۰) پر شرح کرتے ہوئے بیان کیا:
’’…پھر آپ اپنے دائیں پہلو پر لیٹ جاتے حتیٰ کہ مؤذن آپ کے پاس آتا۔‘‘[2]
یہ روایت فجر کی سنتوں اور اس کے فرض کے درمیان پہلو پر لیٹنے کی مشروعیت کے بارے میں صریح دلیل ہے، لیکن ہم نہیں جانتے کہ صحابہ میں سے کسی ایک نے بھی اسے مسجد میں کیا ہو، بلکہ ان میں سے بعض نے اس پر اعتراض کیا ہے، وہ اس کے گھر میں کرنے پر اکتفا کرتے تھے جیسا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔
۳: ان مساجد (نماز پڑھنے کی جگہوں) میں اعتکاف جو کہ گھروں میں ہیں
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’قیام رمضان‘‘ (ص۳۶) میں فرمایا:
بیہقی نے اسے ابن عباس سے روایت کیا کہ انہوں نے فرمایا: اللہ کو سب سے زیادہ ناپسند امور بدعات ہیں، ان مساجد میں جو کہ گھروں میں ہیں اعتکاف کرنا بدعات میں سے ہے۔[3]
۴: نماز کے لیے مسجد جاکر جتنی دیر ٹھہرنا ہے اتنی مدت کے لیے اعتکاف کی نیت کرنا
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اپنے رسالے ’’قیام رمضان‘‘ (ص۳۷) میں بیان کیا:
جو شخص نماز کے لیے مسجد کا قصد کرتا ہے یا کسی اور مقصد کے لیے وہاں جاتا ہے اور جتنی دیر وہاں ٹھہرتا ہے اتنی مدت کے لیے اعتکاف کی نیت کرنا مشروع نہیں اور شیخ الاسلام نے اس کی ’’الاختیارات‘‘ میں صراحت کی ہے۔
|