Maktaba Wahhabi

769 - 756
طریق سے داخل ہوئی، ابن مردویہ نے اسے ابو ذر سے روایت کیا، وہ حدیث انتہائی طویل ہے، ابوذر اس کے لمبا ہونے کی وجہ سے اس یاد نہیں کر سکتے…‘‘! میں (شیخ البانی)کہتا ہوں: تفریق مذکور میں اس طویل حدیث پر انحصار نہیں جو اس نے کہا کہ ابو ذر اسے یاد نہیں کر سکتے تھے، جیسا کہ میں نے اسے اس تنہا تخریج میں اس کے باب میں بیان کیا۔ جومیرا گمان ہے۔ اللہ کی قسم! یہ گمان علم الجرح و التعدیل میں ایک بدعت ہے جو اس سے پہلے کسی کی طرف سے نہیں ہوئی۔الحمد للّٰہ۔ ورنہ تو صحیح بخاری اور صحیح مسلم وغیرہ میں بہت سی لمبی صحیح ثابت احادیث کی تردید لازم آئے گی: جیسے صلح حدیبیہ، دجال و جسامہ والی روایات اور روایت عائشہ: ’’کنتُ لکِ کاَبِی زرع لام زرع‘‘، اور ان کے علاوہ دیگر طویل احادیث۔ ۷: ان میں سے کسی کا کہنا: زبان سے نیت کرنا نماز کی سنن میں سے ہے ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صحیح موارد الظمان‘‘ (۱/۲۶۲) میں سقاف پر رد کرتے ہوئے فرمایا: اور تمہارے لیے کافی ہے کہ تم جان لو کہ اس نے صراحت کی ہے کہ زبان سے نیت کرنا نماز کی سنن میں سے ہے۔ ۸: ان میں سے بعض کا کہنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ’’من احب ان یحلق حبیبہ‘‘ تبدیل شدہ ہے، جبکہ درست، ’’جبینہ‘‘ ہے ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صحیح الترغیب‘‘ (۱/۴۷۴) میں حدیث رقم (۷۷۲) کے تحت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: ’’من أحب ان یحلق حبیبہ‘‘ کی شرح کرتے ہوئے فرمایا: حبیبہ: فعیل (کے وزن پر) بمعنی مفعول ہے، یعنی محبوب، یہ مؤنث اور مذکر کے بارے میں کہا جاتا ہے، یہاں اوّل (یعنی مؤنث) مراد ہے، یعنی: اپنی عورتوں اور اپنی بیٹیوں سے جیسا کہ میں نے اسے ’’آداب الزفاف‘‘ میں بیان کیا، کچھ دنوں سے مجھے خبر ملی ہے کہ کسی عالم شخص نے کہا ہے کہ یہ لفظ ’’حبیبہ‘‘ محرف ہے، درست لفظ ’’جبینہ‘‘ جیم کے ساتھ ہے، یہ اس ضمن سے ہے جس کی تصدیق نہیں کی جا سکتی، کیونکہ جو شخص لغت عربی اور اس کے آداب کی کچھ سوجھ بوجھ رکھتا ہے اس سے یہ صادر نہیں ہو سکتا، مزید یہ کہ وہ ایک نئی بات ہے ہو سکتا ہے کہ یہ اس سے صحیح نہ ہو۔ ۹: ان میں سے بعض کا صالح شخص کے پڑوس میں مسجد بنانے کے جواز کے متعلق کہنا، یاکسی قبرستان میں نماز پڑھنا اور اس سے اس کی روح سے غلبہ اور کامیابی کا قصد کرنا یا اس کی عبادت کے آثار میں سے کسی اثر کا اس تک پہنچنا ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الثمر المستطاب‘‘ (۱/۳۶۳۔۳۶۴) میں بیان کیا:
Flag Counter