ہے کہ احرام والی عورت پر چہرہ ڈھانپنا واجب نہیں! اگر تم نے یہ کہا ہے … بلکہ تم نے (ص۹۷) پر اس کی صراحت کی ہے … تو تم نے ایک نئی بات کی ہے اور اس کے ذریعے تم نے مومنوں کی راہ کی مخالفت کی ہے، ہم اہل علم میں سے کسی ایک کو بھی نہیں جانتے جس نے اصل کے طور پر چہرہ ڈھانپنے کے وجوب کے بارے میں کہا ہو، حالانکہ وہ احرام والی عورت پر تو واجب ہی نہیں خواہ فتنہ کے وقت ہو!… [1]
۲۔ حج کو قبر شریف کی زیارت تک قرار دینا کسی بدعتی کی تعبیر ہے اس کی شرع میں کوئی اصل نہیں:
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۱/۴۳۱) کی حدیث رقم (۲۶۵) کے تحت فرمایا:
حج کو قبر کی زیارت تک قرار دینا، کسی بدعتی کی سوچ ہے، اس کی شرع میں کوئی اصل نہیں، بیت اللہ الحرام کی زیارت کے علاوہ جن جگہوں کی زیارت کی جاتی ہے ان کے بارے میں حج کا اطلاق وارد نہیں، وہ بدعتی لوگ جو مقبروں کی تعظیم میں غلو سے کام لیتے ہیں وہ قبروں کی زیارت پر حج کا اطلاق کرتے ہیں، مثلاً ان کی طرف رختِ سفر باندھنا، وہاں رات بسر کرنا، ان کے گرد طواف کرنا، ان کے پاس دعا اور عاجزی کرنا، اور اس طرح کی دیگر چیزیں جو حج کے شعائر میں سے ہیں، حتی کہ ان میں سے کسی نے تو ایک کتاب لکھی ہے جس کا اس نے نام رکھا ہے: ’’مناسک حج المشاھد و القبور‘‘! اور یہ اس کے خلاف ہے جسے شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اپنی کتب میں ذکر کیا ہے، اور یہ بہت بڑی گمراہی ہے، جس مسلمان نے توحید خالص کی خوشبو سونگھی ہے وہ اس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں سب سے زیادہ ناپسندیدہ ہونے کے بارے میں شک نہیں کرتا، تو پھر یہ کس طرح سمجھا جائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کلمہ ارشاد فرمائیں گے: ’’فرشتوں نے آپ کی قبر کی زیارت کی جس طرح مومن بیت اللہ الحرام کی زیارت کرتے ہیں‘‘؟! اے اللہ! بے شک دل گواہی دیتا ہے کہ اس بات کا کوئی ایک حرف بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صادر نہیں ہوا، اللہ اسے ہلاک کرے جس نے اسے وضع کیا۔
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صحیح الترغیب و الترھیب‘‘ (۲/۷) رقم (۱۱۰۵)۔ (۱۲) میں فرمایا:
حج مبرور وہ ہے جس میں گناہ نام کی کسی چیز کی آمیزش نہ ہو، اور یہ بھی کہا گیا: وہ نیکی کے مقابلے میں مقبول ہے۔ اور وہ ثواب ہے۔ اور یہ تب ہی ہو سکتا ہے کہ جب وہ بدعات اور ان امور سے صاف ہو جن کو لوگ عادت و رواج کے طور پر کرتے ہیں، وہ کسب حلال سے ہو جس کے ذریعے حج کرنے والا ادائے فریضہ کا ارادہ رکھتا ہو اور وہ رب تبارک و تعالیٰ کے اوامر بجالانے والا ہو، ہم اللہ سے عافیت کی درخواست کرتے ہیں۔
|