رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں پر جھوٹ و افتراء باندھتے چلے آ رہے ہیں۔
خمینی کے تلاعب (کھیل) اور قارئین سے اس کی چال بازی میں سے ہے: کہ یہاں وہ اقرار کرتا ہے کہ وہ آیت حجۃ الوداع کے بعد نازل ہوئی جبکہ (ص۱۵۰) پر کہتا ہے:
’’ (وہ آیت) حجۃ الوداع کے موقع پر نازل ہوئی‘‘ حدیث سابق کے آخر میں اس کا بیان گزر چکا ہے۔
یہ قول صحیح احادیث کے مطابق صحیح ہے جیسا کہ بیان ہوا، مجھے یقین نہیں آتا کہ خمینی نے یہ اہل السنہ کے موقف کی موافقت میں کہا، اس نے یہ تدلیس یا تقیہ کے طور پر کہا ہے!
۱۲:… ’’المراجعات‘‘ کے مصنف کا معاویہ رضی اللہ عنہ پر طعن کے بارے میں ایک موضوع روایت سے دلیل لینا:
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۱۰/۶۱۱) میں حدیث رقم (۴۹۳۰) کے تحت فرمایا:
یہ حدیث [1] اس میں سے ہے جس پر الشیعی نے ’’المراجعات‘‘ میں حاشیہ (ص۸۹) میں معاویہ رضی اللہ عنہ پر طعن کرنے کے حوالے سے اعتماد کیا ہے، اس نے اہل السنہ میں سے جس نے اس کے اس عمل کو ناپسند کیا اس پر طعن کے حوالے سے اشارہ کیا ہے، وہ اس سے لا علمی کا اظہار کرتا ہے جو ان تمام صحابہ پر طعن کے حوالے سے اس پر اعتماد کرنے کو لازم کرتا ہے جنہوں نے معاویہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے دیکھا، پس ہم ایسی گمراہی اور رسوائی سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں!!
۱۳:… ’’المراجعات‘‘ کے مصنف کا مقصود وسیلے کو جائز قرار دینا ہے خواہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ افتراء کرنے سے ہو:
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۱۰/۶۲۴) میں حدیث رقم (۴۹۳۳)[2] کے تحت بیان کیا۔
تنبیہ:… شیعی نے اس حدیث کو ’’مراجعات‘‘ (ص۱۴۱) میں تین احادیث میں ذکر کیا ہے؟ اس نے ان سے اس پر استدلال کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس وقت علی کو غزوہ تبوک کے موقع پر مدینے میں جانشین مقرر کیا تھا تو آپ نے فرمایا تھا:
((اَنْتَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ ہَارُوْنَ مِنْ مُوْسٰی……))
’’تمہارا میرے نزدیک وہی مقام و مرتبہ ہے جو ہارون کا موسی کے نزدیک ہے … ‘‘ (ان کا موقف ہے کہ) یہ خاص اس موقع کے لیے نہیں، اس نے اس پر ان احادیث سے استدلال کیا ہے جن کی طرف اشارہ کیا گیا ہے!
|