اور اسی طرح حدیث سے تخصیص مذکور کے جواز پر استدلال کرنا بھی اچھا نہیں! البتہ یہ کہ اس سے مراد وہ تخصیص ہو جو مصلحت کی خاطر ہو نہ کہ کسی ایک دن کو دوسرے دن پر ترجیح کی خاطر ہو جس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی نص ثابت نہ ہو، اس کی مثال: تدریس یا لیکچر دینے کے لیے کسی دن کی تخصیص کرنا تاکہ لوگ اس روز اسے سننے کے لیے اکٹھے ہوجائیں، تو اس سے کوئی چیز مانع نہیں، کیونکہ وہ دن مقصود بالذات نہیں، اور اسی لیے کسی مصلحت کی خاطر وہ دن کئی بار بدلتا بھی رہتا ہے اور یہ بعض ایام کو بعض عبادات کے لیے مختص کرنے سے مختلف ہے کیونکہ اس میں یہ خیال ہوتا ہے کہ، ان ایام میں عبادت کرنا ان کے علاوہ دیگر ایام میں عبادت کرنے سے بہتر ہے، جس طرح دونوں عیدوں کی دونوں راتوں کو قیام و عبادت کے لیے مختص کرنا اور ان دونوں کے دنوں کو قبروں کی زیارت کے لیے خاص کرنا اور ربیع الاوّل کے مہینے کو رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام کی پیدائش کا قصہ پڑھنے کے ساتھ مختص کرنا، پس یہ سب اور اس طرح کی دیگر چیزیں بدعات و منکرات ہیں، انہیں ترک کرنا اور ان سے روکنا واجب ہے، اسی لیے جب نووی رحمہ اللہ نے ’’شرح مسلم‘‘ میں حدیث کے ساتھ تخصیص کے جواز پر استدلال کیا، تو انہوں نے کہا:
’’ابن مسلمہ المالکی نے اسے ناپسند کیا ہے، ہوسکتا ہے کہ انہیں یہ احادیث نہ پہنچی ہوں۔‘‘
میں کہتا ہوں: یہ بعید ہے اور زیادہ قریب بات یہ ہے کہ وہ احادیث ان تک پہنچی ہیں، لیکن وہ ان سے امام نووی اور دیگر کا موقف نہیں سمجھ سکے، انہوں نے وہ بیان کیا جو کہ مسئلہ میں… ہمارے ہاں… حق ہے، واللہ اعلم۔
ملحوظہ …: شیخ الاسلام رحمہ اللہ نے ’’فتاویٰ‘‘ (۶/۱۸۲) میں فرمایا:
’’بعض متاخر علماء نے ذکر کیا کہ قبروں کی طرف سفر کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں، اور انہوں نے دلیل لی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر ہفتے سواری پر یا پیدل قباء آیا کرتے تھے، اس میں ان کے لیے کوئی دلیل نہیں، کیونکہ قباء کوئی قبر نہیں، بلکہ مسجد ہے، اور صرف اسی کی طرف سفر کرنے (کے قصد) کی ممانعت پر ائمہ کا اتفاق ہے، اس لیے کہ یہ سفر مشروع نہیں، بلکہ اگر وہ اپنے اہل خانہ سے قباء کی طرف سفر کرے تو وہ جائز نہیں، لیکن اگر وہ مسجد نبوی کی طرف سفر کرے، پھر وہاں سے قباء جائے تو یہ مستحب ہے، جس طرح اہل بقیع اور شہداء احد کی قبروں کی زیارت مستحب ہے۔‘‘
۲۹: بعض لوگوں کی کتاب و سنت کی طرف دعوت سے نفرت انگیزی اور ان بدعات سے بچاؤ جو ان دونوں (کتاب و سنت) کی مخالفت کرتی ہیں
ہمارے شیخ الالبانی رحمہ اللہ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۶/۷۸۱) کی حدیث رقم: ۲۸۲۳ کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا:
میں کہتا ہوں:
اس حدیث میں صریح دلیل ہے کہ تفریق (فرقہ بندی) بذات خود مذموم نہیں، پس بعض لوگوں کی کتاب و
|