Maktaba Wahhabi

430 - 756
پردلالت کرتا ہے، جیسا کہ مالک کا مذہب ہے، دیکھیں ’’صفۃ صلوۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ (ص۱۱۸۔۱۱۹)۔ ۱۳… نماز کے دوران میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود میں لفظ ’’سیدنا‘‘ کا اضافہ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’صفۃ الصلاۃ‘‘ (ص ۱۷۲۔۱۷۳) میں ’’فوائد مھمۃ فی الصلوۃ علی نبی الأمۃ صلي الله عليه وسلم ‘‘ کے عنوان کے تحت فرمایا: تیسرا فائدہ:… قاری دیکھے گا کہ درود کے الفاظ میں لفظ ’’سیدنا‘‘ نہیں ہے، اسی لیے متاخرین نے درود ابراہیمی میں اس کے اضافے کی مشروعیت میں اختلاف کیا ہے، اب اس کی تفصیل کا وقت نہیں، اور جس نے اس کی عدم مشروعیت کو اختیارکیا اس کا ذکر کیا۔ اور یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل تعلیم کی اتباع کی وجہ سے ہے جو آپ نے اپنی امت کو دی جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ پر صلاۃ کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ کے متعلق حکم دیتے ہوئے جواب دیا: ’’کہو: اللھم صل علی محمد…‘‘ لیکن میں یہاں اس بارے میں قارئین محترم کی خدمت میں حافظ ابن حجر عسقلانی کی رائے پیش کرنا چاہتا ہوں، اس اعتبار سے کہ وہ حدیث و فقہ کے درمیان جمع و تطبیق کرنے والے شوافع کے کبار علماء میں سے ایک ہیں، جبکہ متاخرین شوافع کے ہاں اس معزز تعلیم نبوی کی مخالفت عام ہو گئی ہے! حافظ محمد بن محمد الغرابیلی (۷۹۰۔۸۳۵)نے ، جو ابن حجر کے ساتھ رہے ہیں، فرمایا: ’’آپ (یعنی: حافظ ابن حجر) سے نماز میں یا نماز کے علاوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود کے حوالے سے سوال کیا گیا، خواہ اس کے وجوب کے حوالے سے کہا گیا یا اس کے منسوب ہونے کے حوالے سے، کیا اس (صلوۃ) میں مشروط ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سیدنا کے الفاظ استعمال کیے جائیں، گویا کہ وہ مثلاً یوں کہے: ’’اللھم صل علی سیدنا محمد‘‘ یا اللھم صل علی سید الخلق یا ’’علی سید ولد اٰدم‘‘؟ یا صرف اس پر اکتفا کیا جائے گا: ’’اللھم صل علی محمد‘‘؟ دونوں میں سے کون سا افضل ہے؟ لفظ سیّدنا کے ساتھ پڑھنا اس لیے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ثابت شدہ صفت ہے، یا اس (لفظ سیّدنا) کے بغیر کیونکہ وہ آثار میں وارد نہیں؟ تو آپ … اللہ ان پر راضی ہو … نے جواب دیا: جی ہاں! الفاظ ماثورہ کی اتباع زیادہ راجح ہے، یوں نہیں کہا جائے گا، ہو سکتا ہے کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے تواضع کے طور پر اسے ترک کر دیا ہو، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ذکر کے وقت صلی اللہ علیہ وسلم نہیں کہا، جبکہ آپ کی امت اس ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے کہنے پر مامور ہے کہ جب بھی آپ کاذکر کیا جائے تو صلی اللہ علیہ وسلم کہا جائے گا، ہم کہیں گے: اگر یہ راجح ہوتا تو یہ صحابہ پھر تابعین سے منقول ہوتا، ہمیں صحابہ اور تابعین میں سے کسی ایک کے آثار کے حوالے سے معلوم نہیں ہوا کہ انہوں نے یہ (سیدنا) کہا ہو، حالانکہ اس بارے میں ان سے کثرت سے وارد ہے، امام شافعی
Flag Counter