Maktaba Wahhabi

431 - 756
ہیں …اللہ ان کے درجات بلند فرمائے… وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی لوگوں سے بڑھ کر تعظیم کرتے تھے، انہوں نے اپنی اس کتاب کے خطبہ میں، جو کہ ان کے مذہب کے پیروکاروں کے لیے ایک سہارا ہے،کہا: ’’اللھم صل علی محمد‘‘ آخر تک جہاں تک ان کے اجتہاد نے انہیں پہنچایا اور وہ ان کا قول ہے: جب بھی ذکر کرنے والے ان کا ذکر کریں، اور جب بھی ان کے ذکر سے غفلت برتنے والے غفلت برتیں، گویا کہ انہوں نے اسے اس صحیح حدیث سے استنباط کیا ہے جس میں ہے: ’’سبحان اللّٰہ عدد خلقہ‘‘ پاک ہے اللہ اپنی مخلوق کی تعداد کے بقدر۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے ام المومنین سے فرمایا: جبکہ آپ نے انہیں دیکھا کہ انہوں نے بہت زیادہ تسبیح کی ہے اور اسے لمبا کر دیا ہے، ’’میں نے تمہارے بعد چند کلمات کہے ہیں، اگر ان کا اس سے وزن کیا جائے جو تم نے کہا ہے تو وہ ان پر بھاری ہو جائیں گے۔‘‘ آپ نے اس کا ذکر کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جامع دعا پسند ہوتی تھی۔ قاضی عیاض نے اپنی کتاب ’’الشفاء‘‘ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاۃ کی کیفیت کے بارے میں ایک باب قائم کیا ہے، اور انہوں نے اس میں صحابہ اور تابعین کی ایک جماعت سے مرفوع آثارنقل کیے ہیں، ان میں کسی بھی صحابی سے لفظ: ’’سیدنا‘‘ وارد نہیں۔‘‘[1] پھر حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’فقہ کی کتب میں مسئلہ مشہور ہے، اور ان سے غرض یہ ہے کہ تمام فقہاء میں سے جس نے بھی یہ مسئلہ ذکر کیا ہے، ان میں سے کسی کے کلام میں بھی لفظ ’’سیدنا‘‘ کا ذکر نہیں ہوا، اگر یہ اضافہ مندوب ہوتا، تو وہ ان سب پر مخفی نہ رہتا حتی کہ انہوں نے اسے نظر انداز کر دیا، اور ہر قسم کی بھلائی اتباع میں ہے، واللہ اعلم۔‘‘ میں(البانی) نے کہا: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاۃ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ’’سیدنا‘‘ کہنے کی عدمِ مشروعیت کو اختیار کیا ہے وہ معزز امر کی اتباع کے طور پر ہے، اور اسی پر حنفیہ ہیں، اسی پر تمسک ہونا چاہیے، کیونکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پر دلیل صادق ہے، ﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ﴾ (آل عمران:۳۱)’’کہہ دیجیے، اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو اللہ تم سے محبت کرے گا۔‘‘ اس لیے امام نووی رحمہ اللہ نے ’’الروضۃ‘‘ (۱/۲۶۵) میں فرمایا: ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کامل ترین درود ’’اللھم صل علی محمد… الخ‘‘ ہے، تیسری قسم جو بیان ہوئی، اس
Flag Counter