فصل: روزے کی بدعات
۱: صبح کی اذان سے پہلے کھانا پینا بند کر دینے کی بدعت
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اس حدیث: ’’جب تم میں سے کوئی اذان سنے، جبکہ برتن اس کے ہاتھ میں ہو، تو وہ اس (برتن) کو نہ رکھے حتی کہ وہ اس سے اپنی ضرورت پوری کر لے‘‘:
’’الصحیحۃ‘‘ (۳/۳۸۱) کی حدیث رقم (۱۳۹۴) پر یہ عنوان قائم کیا:
’’الامساک عن الطعام قبل اذان الصبح بدعۃ‘‘
’’اذان صبح سے پہلے کھاناپینا بند کر دینا بدعت ہے۔‘‘
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’تمام المنۃ‘‘ (ص۴۱۷۔۴۱۸) میں ’’فقہ السنۃ‘‘ کے مصنف سید سابق رحمہ اللہ کے قول:
’’جب فجر طلوع ہو جائے، اور اس کے منہ میں کھانا ہو، تو اس پر واجب ہے کہ وہ اسے پھینک دے…‘‘
کا ردّ کرتے ہوئے فرمایا:
میں کہتا ہوں: یہ بعض فقہی کتب کی تقلید ہے، اور یہ اس ضمن سے ہے جس پر سنت محمدیہ میں کوئی دلیل نہیں، بلکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: ’’جب تم میں سے کوئی اذان سنے …‘‘ [1] کے مخالف ہے۔
پھر شیخ نے فرمایا:
اور اس میں اس پر دلیل ہے کہ جس شخص پر فجر طلوع ہو جائے جبکہ کھانے یا پینے کا برتن اس کے ہاتھ پر ہو، اس کے لیے جائز ہے کہ وہ اسے نیچے نہ رکھے حتی کہ وہ اس سے اپنی ضرورت پوری کر لے، یہ صورت اس آیت سے مستثنیٰ ہے:
﴿وَ کُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ﴾
’’کھاؤ پیو حتی کہ تمہارے لیے سفید دھاگہ کالے دھاگے سے واضح ہو جائے یعنی فجر ہوجائے۔‘‘ (البقرۃ: ۱۸۷)
اس میں اور اس معنی کی جواحادیث ہیں ان کے اور اس حدیث کے درمیان کوئی تعارض نہیں، اور نہ اجماع ہی
|