اس کا مطالعہ کریں، مناوی نے مجد لغوی [1] سے نقل کیا کہ انہوں نے کہا: عاشوراء کے دن روزے، نماز، خرچ کرنے، خضاب لگانے، تیل اور سرمہ لگانے کے کی فضلیت کے بارے میں جو بھی مروی ہے وہ بدعت ہے جسے حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں نے ایجاد کیا ہے۔‘‘ ’’صحیح الترغیب و الترھیب‘‘ کا مقدمہ دیکھیں (۱/۵۴) اور ’’صحیح الترغیب و الترھیب‘‘ (۱/۵۹۳) سے بھی دیکھیں۔
۹: عید میلاد کی بدعت:
’’بدایۃ السول‘‘ (ص۹)، ’’مختصر الشمائل‘‘ (ص۱۷۵)
۱۰: ماہ ربیع الاوّل کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا قصہ بیان کرنے سے تخصیص کرنا اور یہ زعم رکھنا کہ اس کا اس ماہ بیان کرنا دیگر مہینوں میں بیان کرنے سے افضل ہے
’’الثمر المستطاب‘‘ (۱/۵۷۷)
۱۱: جمعہ کی رات عشاء کی نماز میں سورۃ الجمعۃ، اور سورۃ المنافقون کی قراءت کی پابندی کرنا
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۲/۳۵) میں بیان کیا:
’’البجیرمی‘‘ (۲/۶۴) میں بیان ہوا:
’’جمعہ کی رات عشاء کی نماز میں ’’سورۃالجمعۃ‘‘ اور ’’سورۃ المنافقون‘‘ کی قراءت بھی مستحب ہے، جیسا کہ ابن حبان میں صحیح سند سے وارد ہے۔ اور سبکی رحمہ اللہ اسے پڑھا کرتے تھے، انہوں نے اس پر اعتراض کیا کیونکہ وہ رافعی کے کلام میں نہیں، انہوں نے اس انکار کرنے والے پر اس چیز سے رد کیا جو بیان ہو چکی، یعنی وارد ہونے سے اور کتنے ہی مسائل ہیں جنہیں رافعی نے ذکر نہیں کیا، اس کا اسے ذکر نہ کرنا اس کی عدم سنیت کو مستلزم نہیں۔‘‘
میں کہتا ہوں: یہ جواب فقہی لحاظ سے صحیح ہے، وہ سبکی رحمہ اللہ کے مذہبی جمود سے آزادی پر دلالت کرتا ہے، لیکن وہ حدیث ضعیف ہے۔[2] محفوظ نہیں ابن حابن نے خود اس کی شہادت دی ہے، اس سے استحباب بھی ثابت نہیں ہوتا چہ جائیکہ سنیت ثابت ہو، بلکہ اس کا التزام بدعت ہے، شام کے مختلف شہروں اور دمشق میں بہت سے ائمہ مساجد یہ سورتیں پڑھتے ہیں، لیکن انہوں نے بدعت اور لوگوں کی رضا مندی کو جمع کر دیا، انہوں نے سورۃ المنافقون کی قراءت اصلاً ترک کر دی اور انہوں نے اپنے زعم کے مطابق لوگوں پر تخفیف کی خاطر دونوں رکعتوں میں سورۃ الجمعۃ کے دوسرے حصے کی قراءت کی پابندی کرلی!
|