’’جب ابو طالب فوت ہوئے تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا‘ تو میں نے عرض کیا: آپ کے بوڑھے (گمراہ) چچا وفات پا گئے ہیں، (انہیں کون دفن کرے گا)، آپ نے فرمایا:
’’جاؤ اسے دفن کرو، پھر کوئی کام نہ کرنا حتیٰ کہ میرے پاس پہنچ جاؤ‘‘ انہوں نے کہا: وہ تو شرک کی حالت میں فوت ہوئے ہیں، آپ نے فرمایا: ’’جاؤ اسے دفن کرو…‘‘
ہمارے شیخ نے مصدر سابق (ص: ۱۶۹) میں اس حدیث پر حاشیہ لکھتے ہوئے فرمایا:
یہ اس بارے میں صریح ہے کہ ابو طالب کفر و شرک کی حالت میں فوت ہوئے۔ اس بارے میں کوئی احادیث ہیں، ان میں سے سعید بن حزن کی روایت ہے …، حافظ رحمہ اللہ نے اس کی شرح کرتے ہوئے فرمایا:
’’میں نے ایک جزء دیکھا جسے بعض اہل رفض نے جمع کیا ہے، اس میں زیادہ تر احادیث ضعیف و کمزور ہیں جو ابو طالب کے اسلام پر دلالت کرتی ہیں، اس سے کوئی چیز ثابت نہیں ہوتی، وباللّٰہ التوفیق، میں نے انہیں ’’الاصابہ‘‘[1] سے ابو طالب کی سوانح حیات میں مختصراً بیان کیا ہے۔
۲۴:… شیعہ اور نمازیں جمع کرنا:
ہمارے شیخ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۶/۸۱۷) میں فرمایا:
… صرف حرج ہونے کی صورت میں نمازیں جمع کرنا جائز ہے، بصورت دیگر نہیں، اور یہ افراد اور ان کے حالات کے مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہوتا رہتا ہے، ہو سکتا ہے پھر سلف میں سے اسے مطلق طور پر جائز قرار دینے والوں نے اس طرف اشارہ کیا جیسے میں نے ذکر کیا جس وقت انہوں نے شرط قائم کی کہ اسے عادت نہ بنایا جائے جس طرح شیعہ کرتے ہیں۔[2]
|