Maktaba Wahhabi

455 - 756
۵: بچوں کو مسجد کی تعظیم کی خاطر اس (مسجد) [1] سے دور رکھنا بدعت ہے کیونکہ وہ اس صورتِ حال کے خلاف ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں تھی۔ جیسا کہ وہ کتب السنۃ میں اس کے موقع ومحل پر اس کی تشریح کی گئی ہے، ہماری کتاب ’’صفۃ صلاۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘ (ص۷۳۔ الطبعۃ:۳) دیکھیں۔[2] ’’الأجوبۃ النافعۃ‘‘ ۶: مبلغات کی مساجد میں تدریس ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۶/۴۰۱) کی حدیث رقم (۲۶۸۰) سے مستنبط فوائد ذکر کرنے کے دوران فرمایا: …دن مقرر کرنے کا جواز، امام بخاری نے حدیث کے لیے اس طرح باب باندھا ہے: ’’کیا خواتین کے لیے علم کے حوالے سے ایک الگ دن مقرر کیا جائے گا؟‘‘ میں نے کہا: رہا یہ جو آخری دور میں دمشق میں خواتین کا معین اوقات میں مساجد میں آنا عام ہوگیا ہے تاکہ وہ ان میں سے کسی ایک سے درس سنیں، جنھیں وہ ’’داعیات‘‘ (مبلغات) کا نام دیتی ہیں، یہ نئے امور میں سے ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تھا نہ سلف صالحین کے دور میں، معروف یہ ہے کہ علماء صالحین ان کی تعلیم کی سرپرستی کریں، جو کہ ایک خاص جگہ ہو جیسا کہ وہ اس حدیث میں ہے،[3] یا مردوں کے درس میں جبکہ وہ ان سے الگ مسجد کے ایک کونے میں ہوں جبکہ یہ ممکن ہو، ورنہ مرد ان پر غالب آجائیں گے، اور وہ اس عالم سے علم حاصل کرسکیں گی نہ سوال کرسکیں گی۔ اگر آج بھی خواتین کے کتاب و سنت کے علم اور درست سمجھ حاصل کرنے کی رغبت و ضرورت محسوس کی جائے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں کہ ان کے لیے اس (خاتون) یا ان خواتین میں سے کسی ایک کے گھر میں ایک خاص مجلس منعقد کی جائے، یہ ان کے لیے بہتر ہے، کیوں نہ ہو جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں باجماعت نماز کے بارے میں فرمایا: ’’اور ان کے گھر ان کے لیے بہتر ہیں۔‘‘ اگر نماز کے بارے میں معاملہ اس طرح ہے جس میں عورت ادب اور وقار کو مدنظر رکھنے کی اس سے زیادہ پابندی کرتی ہے جو کہ نماز کے علاوہ حالت میں نہیں کرتی، تو پھر علم کا حصول بھی ان کے لیے ان کے گھروں میں زیادہ بہتر کیوں نہ ہوگا، خاص طور پر جبکہ ان میں سے بعض اپنی آواز
Flag Counter