دل اس عمل کی طرف، جس کے متعلق یہ ضعیف حدیث روایت کی گئی، زیادہ مائل و مصروف ہوجاتا ہے، شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ’’ مجموع فتاوٰی‘‘ (۱/۲۵۱) میں فرمایا:
’’اور یہ کہ جب معلوم ہوجائے کہ وہ عمل کسی شرعی دلیل سے مشروع ہے، اور اس کی فضیلت کے بارے میں کوئی حدیث روایت کی جائے اور یہ معلوم نہ ہو کہ وہ کذب ہے، تو جائز ہے کہ وہ ثواب حق ہو، اور کسی بھی امام نے یہ نہیں کہا کہ ضعیف حدیث سے کسی چیز کو واجب یا مستحب قرار دیا جائے، اور جس نے یہ کہا اس نے اجماع کی مخالفت کی۔‘‘
اس بارے میں ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا تفصیلی فرمان ہے کہ فضائل میں محض ضعیف حدیث کی وجہ سے کسی چیز کو مستحب قرار دینا جائز نہیں
شیخ رحمہ اللہ نے اس اہم مسئلے کو دوسرے مقام پر ’’مجموع فتاویٰ‘‘ (۱۸/۶۵۔۶۸) میں بہت ہی تفصیل سے بیان کیا ہے میں نے نہیں دیکھا کہ آپ کے علاوہ کسی اور عالم نے اسے اس قدر تفصیل سے بیان کیا ہو، چونکہ اس میں فوائد و علم ہے اس لیے میں نے ضروری جانا کہ میں اسے قارئین کی خدمت میں پیش کروں، انہوں نے امام احمد رحمہ اللہ کا پیچھے بیان کردہ فرمان ذکر کرنے کے بعد فرمایا:
’’اور اسی طرح فضائل اعمال میں ضعیف حدیث پر عمل کرنے کے متعلق علماء کا جو موقف ہے، اس کا یہ معنی نہیں ہے کہ مستحب کو کسی ایسی حدیث سے ثابت کیا جس سے دلیل نہیں لی جاتی، کیونکہ استحباب شرعی حکم ہے، وہ صرف شرعی دلیل سے ثابت ہوتا ہے، اور جس نے اللہ کی طرف سے کوئی خبر دی کہ وہ اعمال میں سے کسی عمل کو پسند کرتا ہے لیکن اس پر کوئی شرعی دلیل نہیں تو اس نے دین میں ایسا کام شروع کیا جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی، یہ ایسے ہی ہے جیسے کسی عمل کے واجب یا حرام ہونے کو ثابت کرنا، اسی لیے علماء استحباب کے بارے میں اختلاف کرتے ہیں، جس طرح وہ اس کے علاوہ دوسرے امور میں اختلاف کرتے ہیں، بلکہ وہ دین مشروع کی بنیاد ہے۔‘‘
فضائل میں ضعیف حدیث پر عمل کرنے سے علماء کی مراد
ان کی اس سے بس یہی مراد ہے یہ کہ وہ عمل اس ضمن میں سے ہو جو ثابت ہو کہ وہ ایسے اعمال میں سے ہے جسے اللہ پسند کرتا ہے، یا وہ ایسے اعمال میں سے ہے جسے اللہ ناپسند کرتا ہے اور یہ اثبات کسی نص یا اجماع سے ہو، جیسے تلاوت قرآن، تسبیح، دعا، صدقہ، غلام آزاد کرنا اور لوگوں کے ساتھ احسان کرنا اور کذب و خیانت اور اس طرح کے اعمال کی مانند، پس جب بعض مستحب اعمال کی فضیلت اور ان کے ثواب کے متعلق کوئی حدیث روایت کی جائے یا بعض اعمال کی کراہت اور ان کی سزا کے متعلق حدیث روایت کی جائے، لہٰذا ثواب و عقاب کی مقداریں
|