جو کہہ رہے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے بہت زیادہ بلند ہے۔
اور جب ذہبی رحمہ اللہ امام حاکم سے تصحیح پر موافقت کرتے ہیں، تو تم اس شیعی کو اس موافقت کو نقل کرنے میں جلدی کرتے ہوئے دیکھو گے، بلکہ وہ اس میں مبالغہ کرتا ہے۔
۴:… اس کی طرف سے دو حفاظ ائمہ، حاکم اور ذہبی پر کھلا جھوٹ:
ہمارے شیخ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۸/۱۸۷) میں حدیث رقم (۳۷۰۶)[1] کے تحت فرمایا:
تنبیہ:… شیخ عبدالحسین شیعی نے اپنی کتاب ’’المراجعات‘‘ (ص۱۴۵) میں دعوی کیا کہ امام حاکم نے اس حدیث کو شیخین کی شرط پر صحیح قرار دیا، اور جزء سوم (۳/۱۶۵، ۱۸۰) کی طرف اشارہ کیا۔
اور یہ کذب ہے، کیونکہ ان دونوں میں صرف تصحیح مطلق ہے …… میں نے تکذیب کی صراحت کی، اور میں نے اپنے قول: ’’خطا‘‘ پر ہی اکتفا نہیں کیا جیسا کہ عام طور پر واجب ہے، کیونکہ میں نے اس پر کذب مذکور کو صرف ایک ہی حدیث میں نہیں آزمایا، پس آنے والی حدیث رقم (۴۸۹۲) ملاحظہ کریں۔[2]
ہمارے شیخ نے ’’الضعیفہ‘‘ (۱۰/ ۵۱۹۔۵۲۰) میں حدیث رقم (۴۸۹۲)[3] کے تحت فرمایا:
تنبیہ: …شیعی نے اس حدیث کو ’’مراجعات‘‘ (ص ۱۷۴) میں ذکر کیا تو کہا:
’’حاکم نے اسے ’’مستدرک‘‘ (۳/۱۲۱) میں اور ذہبی نے اسی صفحہ میں اپنی ’’تلخیص‘‘ سے روایت کیا، اور ان دونوں نے ’’شیخین‘‘ کی شرط پر اس کی صحت کی تصریح کی!!
میں نے کہا: یہ ان دونوں پر کھلا جھوٹ ہے، ان دونوں نے اپنے قول پر اس سے زیادہ کچھ نہیں کہاجسے میں نے ان دونوں سے ابھی نقل کیا: ’’صحیح الاسناد۔‘‘3
میں نے چاہا کہ میں کہوں: ہو سکتا ہے شیعی کی نظر اس حدیث سے دوسری حدیث کی طرف منتقل ہو گئی ہو جسے حاکم اور ذہبی نے ان دونوں کی شرط پر صفحہ (۱۲۱) میں صحیح قرار دیا ہے، اور میں نے یہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ﴿وَلَایَجْرِمَنَّکُمْ شَنَئٰانُ قَوْمٍ عَلٰی اَلَّا تَعْدِلُوْا اِعْدِلُوْا ھُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰی﴾ (المائدۃ:۸) ’’ کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم عدل نہ کرو، عدل کرو وہ (عدل کرنا) تقوی کے زیادہ قریب ہے۔‘‘ پر عمل کرنے کے لیے چاہا، لیکن ایسا کرنے سے مجھے اس نے منع کیا کہ وہ اس صفحہ میں حدیث نہیں ملتی جسے حاکم اور
|