پھر ہمارے شیخ نے فرمایا:
…دیکھو شیطان نے کس طرح انہیں مفید عمامہ سے بدعتی عمامہ [1] کی طرف پھیر دیا، اور اس نے انہیں یہ دھوکا دیا کہ یہ اس سے اور داڑھی بڑھانے سے کفایت کرتا اور بے نیاز کر دیتا ہے جو کہ مسلم کی کافر سے تمیز کرتی ہے، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مشرکوں کی مخالفت کرو، مونچھیں کتراؤ اور داڑھیاں بڑھاؤ۔‘‘
یہ روایت ابن عمر اور دیگر کے حوالے سے صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہے، اور ’’حجاب المرأۃ المسلمۃ‘‘ (ص۹۳۔ ۹۵) میں اسے نقل کیا گیا ہے۔
جو شخص نماز کے وقت مستعار عمامہ باندھتا ہے وہ اس شخص کے مانند ہے جو نماز کے وقت مستعار داڑھی لگا لیتا ہے! اور اگر ہم نے اپنے علاقوں میں یہ مستعار داڑھیاں نہیں دیکھیں، تو میں اسے دور نہیں سمجھتا کہ میں ایک دن اسے دیکھوں گا کہ مسلمان یورپین کی تقلید و نقالی میں یہ بھی کریں گے، میں نے دمشق کے ’’جریدۃ العلم‘‘ شمارہ (۲۴۸۵)، بتاریخ ۲۵ ذی القعدہ، ۱۳۶۴ھ میں پڑھا ہے، وہ یہ ہے:
’’لندن میں جب گرمی کی شدت میں اضافہ ہوا تو میئرز (لارڈز) کی ایک میٹنگ ہوئی، تو رئیس نے انہیں اجازت دی کہ وہ اپنی مستعار داڑھیاں اتار دیں!‘‘
کیا ہے کوئی عبرت حاصل کرنے والا؟!
۲: داڑھی کترنا
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الضعیفۃ‘‘ (۵/۱۲۵) میں درج ذیل حدیث ((جَزُّوا الشَّوَارِبَ، وَارْخُوا
|