فصل: خرید وفروخت کی بدعات
۱: خریدو فروخت میں خطبۂ حاجت کو مشروع کہنے کی بدعت
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’خطبۃ الحاجۃ‘‘ (۳۳) میں جو بیان کیا، اس کی نص یہ ہے:
لیکن بیع وغیرہ میں جیسے اجرت وغیرہ کے معاملات میں اس خطبے کی مشروعیت کے بارے میں کہنا، واضح طور پر محل نظر ہے، یہ اس لیے کہ وہ اس میں ایجاب و قبول کے وجوب کے قول پر مبنی ہے، جبکہ وہ طے شدہ نہیں، بلکہ وہ ایک نیا کام ہے، کیونکہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر ہمارے اس دور تک ان اشیاء کے بارے میں ان الفاظ کے بغیر لین دین کرتے رہے۔ بلکہ بالفعل جو کہ مقصود پر دلالت کرتا ہے، یہ اس کے لائق تر ہے کہ اس (بیع و شراء) میں خطبہ ایک بدعت اور امر محدث ہو۔
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیوع وعقود جو سنت مطہرہ کی کتب میں بہت زیادہ اور مشہور ہیں،کہ وہ ان کے بعض کو اس عجلت میں نقل کرنے سے بے نیاز کر دیتے ہیں، ان میں ایجاب و قبول کے حوالے سے کوئی چیز نہیں، خطبہ تو دور کی بات ہے۔
۲: ایجاب و قبول اور عطا کرنے میں معین لفظ کی پابندی کی بدعات[1]
’’خطبۃ الحاجۃ‘‘ (۳۳)
|