ان مقلدین سے، جو ائمہ کی تقلید کا دعویٰ کرتے ہیں، بڑا گمراہ کون ہوسکتا ہے جو رؤیت کا انکار کرتے ہیں وہ قیامت کے دن رب کی رؤیت کے بارے میں ان (ائمہ) کے عقیدے کی مخالفت کے ساتھ ساتھ کتاب و سنت کی بھی مخالفت کرتے ہیں!
رہا قرآن تو وہ اس کی تاویل کرتے ہیں، بلکہ مجاز کا نام دے کر اس کی تعطیل کرتے ہیں۔
اور رہی سنت تو وہ انہیں حدیث آحاد کہہ کر اس کے متعلق شک و شبہہ پیدا کرتے ہیں۔
۱۶: اللہ تعالیٰ کے اپنی مخلوق سے علو اور اس کے عرش پر مستوی ہونے کے انکار کی بدعت
’’الصحیحۃ‘‘ (۱/۸) اور حدیث رقم: (۳۱۶۱)، ’’مختصر العلو‘‘ کا مقدمہ ’’مجلۃ الأصالۃ‘‘ شمارہ (۲۷)، (ص۷۶)، سن ۱۴۲۱ھ۔
۱۷: بدعت تفویض ’’اختیار، سپردگی کی بدعت‘‘
’’مختصر العلو‘‘ (ص۳۵، ۳۶، ۳۷)، ’’الصحیحۃ‘‘ (۷/۴۷۷)۔
۱۸: علم الکلام
’’الصحیحۃ‘‘ (۱/۵،۱۸۷)، مقدمۃ ’’مختصر العلو‘‘ (۳۳۔۳۴)، ’’العقیدہ الطحاویۃ‘‘ (شرح وتعلیق) (ص۵۷)۔
ہمارے شیخ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۷/۱۴۷۸) میں فرمایا:
اللہ علم کلام کو برا بنائے (بھلائی سے دور کردے) جو کبار علماء کو اس جیسے کلام کی طرف لے گیا۔[1]
ہمارے شیخ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۱/۷)۔ ط: المعارف) میں فرمایا:
علم کلام کے بطلان کی وضاحت ہونے پر ان کے بہت سے فاضل علماء نے اس سے توبہ کرلی۔[2] جیسے شیخ علامہ ابومحمد عبد اللہ بن یوسف الجوینی جو کہ امام الحرمین کے والد ہیں۔ رحمہم اللہ ۔ (اللہ تعالیٰ کے) استواء و فوقیت (اوپر ہونا) اور قرآن مجید میں حرف و صوت کے اثبات کے بارے میں ان کا رسالہ اس پر سب سے قوی دلیل ہے، انہوں نے اپنے دینی بھائیوں کو نصیحت کے طور پر اسے تحریر فرمایا، انہوں نے اس میں وہ سب بیان کیا ہے جس وجہ سے انہوں نے اشعریہ کو چھوڑ کر سلفیت اختیار کی، جو اللہ اور یوم آخرت کی امید رکھتا ہے اس کے لیے وہ رسالہ بہت مفید ہے، اسے ’’مجموعۃ الرسائل المنیریۃ‘‘ (۱/۵۷۰۔۵۸۷) میں ملاحظہ فرمائیں۔
ان کے بیٹے امام الحرمین نے بھی توبہ اور مذہب سلف کی طرف رجوع کرنے کے حوالے سے اس کا طریقہ
|