Maktaba Wahhabi

236 - 756
۱۲:… رافضہ اور یوم عاشوراء[1]: ہمارے شیخ نے ابن قیم کا درج ذیل قول ’’الضعیفۃ‘‘ (۲/۸۹) میں حدیث رقم (۶۲۴) کے تحت نقل کیا ہے: ’’جس نے عاشوراء کے دن اثمد (سرمہ) ڈالا اسے کبھی آشوب چشم نہیں ہوگا۔‘‘ ’’رہی عاشوراء کے دن سرمہ لگانے، تیل اور خوشبو لگانے والی احادیث تو وہ کذاب راویوں کی وضع کردہ ہیں، اور دوسروں نے ان کا مقابلہ کیا توانہوں نے اسے رنج و غم کا دن بنا لیا۔ [2] یہ دونوں گروہ بدعتی ہیں، اہل السنۃ سے خارج ہیں، جبکہ اہل السنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے مطابق اس دن روزہ رکھتے ہیں اور شیطان نے جن بدعات کا حکم دیا ہے ان سے اجتناب کرتے ہیں۔‘‘[3] ۱۳:… رافضہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کی عصمت کے متعلق قول : ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’الصحیحۃ‘‘ (۴/۵۳۰) سے حدیث رقم (۱۹۰۴) کے تحت فرمایا: پس ان دونوں [4] میں اس شخص کی جس نے لاعلمی یا تجاہل کے طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے بارے میں اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ﴿اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرًا﴾ (الاحزاب: ۳۳) ’’ اہل بیت! اللہ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی کو دور رکھے اور تمہیں ہر قسم کی آلائش سے خوب اچھی طرح پاک کرے۔‘‘ سے دلیل لیتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کی معصومیت کے متعلق نیا قول بیان کیا، قطعی تردید ہے کیونکہ اس آیت میں ارادہ کونی نہیں جس سے مراد کا واقع ہونا لازم آتا ہے، وہ تو ارادہ شرعیہ ہے جس میں محبت و رضا بھی پائی جاتی ہے، ورنہ تو یہ آیت شیعہ کے لیے ائمہ اہل بیت کی عصمت پر استدلال کرنے پر دلیل ہوتی، اور ان (اہل بیت) میں سب سے اوپر علی رضی اللہ عنہ ہیں، اور یہ وہ چیز ہے جس سے یہ مبتدع غافل رہا، اس کے باوجود کہ وہ دعوی کرتا ہے کہ وہ سلفی ہے! اسی لیے شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے شیعی رافضی (۲/۱۱۷) پر اپنے ردّ میں فرمایا: ’’آیت تطہیر تو اس میں اہل بیت کی طہارت اور ان سے ناپاکی دور کرنے کے بارے میں خبر نہیں ہے، اس میں تو ان کے لیے امر ہے جو ان کی طہارت اور ان سے ناپاکی دور کرنے کو لازم کرتا ہے۔
Flag Counter