Maktaba Wahhabi

113 - 756
حاصل کلام یہ ہے کہ یہ موضوع ترغیب و ترہیب کے حوالے سے روایت کیا جاتا ہے اور اس پر عمل کیا جاتا ہے، نہ کہ استحباب میں، پھر اس کے واجب ہونے کا اعتقاد ہے، اور وہ ثواب و عقاب کی مقداریں ہیں تو اس حوالے سے شرعی دلیل پر توقف کیا جاتا ہے۔ فضائل میں ضعیف حدیث پر عمل کرنے کے متعلق امام ابن تیمیہ کے کلام کا خلاصہ میں کہتا ہوں کہ یہ سب شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے کلام سے ہے، اللہ انہیں مسلمانوں کی طرف سے جزائے خیر عطا فرمائے اور ہم اس کا خلاصہ بیان کرتے ہیں کہ ضعیف حدیث کی دو حالتیں ہیں: (۱)… اس میں کسی ایسے عمل کے لیے ثواب کی نیت پر محمول کیا جائے جس کی مشروعیت کسی شرعی دلیل سے ثابت ہو، اس صورت میں اس پر عمل کرنا جائز ہے، اس معنی میں کہ دل اس ثواب کی امید رکھتا ہے، ان کے ہاں اس کی مثال بازار میں لا الٰہ الا اللّٰہ کا ورد کرنا ہے، اس پر بنیاد رکھتے ہوئے کہ وہ ان کے ہاں ثابت نہیں، آپ نے اس کے متعلق ہماری رائے جان لی ہے۔ (۲)… وہ کسی ایسے عمل پر مشتمل ہو جو کسی شرعی دلیل سے ثابت نہ ہو، کچھ لوگ گمان کرتے ہوں کہ وہ مشروع ہے۔ اس پر عمل کرنا جائز نہیں، اس کی بعض دوسری مثالیں بھی آئیں گی۔ اس پر علامہ اصولی محقق امام ابواسحاق شاطبی غرناطی نے اپنی عظیم کتاب ’’الاعتصام‘‘ میں ان کی موافقت کی ہے، انہوں نے واضح بیان، بلند دلیل اور علم نافع سے، جس میں وہ معروف ہیں، ایک فصل میں اس مسئلے کو بڑی وضاحت و قوت کے ساتھ بیان کیا ہے، انہوں نے صراط مستقیم سے جعل سازی کرنے والوں کے طریق کے بیان کے لیے ایک فصل مقرر کی ہے اور انہوں نے ذکر کیا کہ وہ اس قدر زیادہ ہیں کہ ان کا شمار کرنا ممکن نہیں، اس پر انہوں نے کتاب و سنت سے استدلال کیا ہے اور وہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جائیں گی، اور یہ کہ ممکن ہے کہ وہ اس کے بعد دوسرے استدلالات پائے۔ خاص طور پر کثرت جہل، قلت علم اور درجہ اجتہاد سے اس میں غور و فکر کرنے والوں کی دوری کے وقت، پس تب اس کا شمار ممکن نہیں، انہوں نے (۱/۲۲۹) کہا: ’’لیکن ہم اس سے کلی وجوہ ذکر کرتے ہیں ان پر دیگر کو قیاس کیا جائے گا۔‘‘ بدعتیوں کے طرق میں سے ہے کہ ان کا دارو مدار ضعیف احادیث پر ہے ان کا دارومدار ضعیف احادیث پر ہے اور وہ ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھتے ہیں، جسے حدیث کی مہارت رکھنے والے انہیں بنیاد بنانے کو قبول نہیں کرتے، جیسے عاشوراء کے دن سرمہ لگانے، سفید مرغے کی عزت کرنے اور اس کی نیت سے بینگن کھانے کے متعلق حدیث [1] اور یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سماع کے وقت وجد میں
Flag Counter