۱۰۷: اللہ اکبر پر مزید یہ کہنا، ’’شیطان اینڈ کمپنی کے نہ چاہتے ہوئے بھی، اے اللہ! میرے حج کو مبرور، میری سعی کو مشکور اور میرے گناہ کو مغفور بنادے، اے اللہ! تیری کتاب پر ایمان لاتے ہوئے اور تیرے نبی کی سنت کی اتباع کرتے ہوئے:
’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۳۱/۱۰۷)، ’’المناسک‘‘ (۵۷/۱۰۹)۔
۱۰۸: باجوری کا ’’حاشیہ‘‘ (۱/۳۲۵) میں یہ قول: [1]
رمی کے وقت ہر کنکری پھینکتے وقت یوں کہنا: بسم اللہ، اللہ اکبر، صدق اللہ وعدہ … ولو کرہ الکافرون‘‘ کو مسنون قرار دینا: ’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۳۱/۱۰۸)، ’’المناسک‘‘ (۵۷/۱۱۰)۔
۱۰۹: رمی کے لیے معین کیفیتوں کی پابندی، جیسا کہ کسی نے کہا: اپنے دائیں انگوٹھے کا کنارہ انگشت شہادت کے وسط میں رکھے گا، کنکری کو انگوٹھے کی پشت پر رکھے گا گویا کہ وہ ستر کی گرہ لگانے والا ہے اور پھر اسے پھینکے گا، کسی دوسرے نے کہا: اپنی انگشت شہادت کا حلقہ بنائے گا اور اس کو اپنے انگوٹھے کے جوڑ پر رکھے گا گویا کہ وہ دس کی گرہ لگا رہا ہے: [2]
’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۳۲/۱۰۹)، ’’المناسک‘‘ (۵۸/۱۱۱)۔
۱۱۰: رمی کرنے والے کے موقف (کھڑا ہونے کی جگہ) کی تعیین: یہ کہ اس کے اور جس کی رمی کرنی ہے اس کے درمیان پانچ ہاتھ اور اس سے زائد فاصلہ ہو:
’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘ (۱۳۲/۱۱۰)، ’’المناسک‘‘ (۵۸/۱۱۲)۔
۱۱۱: جمرات کی جوتوں کے ساتھ رمی (چھترول) کرنا!
’’حجۃ النبی صلي الله عليه وسلم ‘‘(۱۳۲/۱۱۱)، ’’المناسک‘‘ (۵۸/۱۱۳)۔
۸: ذبح اور سر منڈانے کی بدعات
۱۱۲: قربانی کے واجب ذبح سے روگردانی اور اس کی قیمت صدقہ کرنے کی رغبت اور یہ گمان رکھنا کہ اس کا گوشت چونکہ زیادہ ہوتا ہے اور وہ ضائع چلا جاتا ہے اور اس سے کم لوگ استفادہ کرتے ہیں: [3]
|