Maktaba Wahhabi

701 - 756
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ابن عباس کے درج ذیل اثر پر تعلیقاً بیان کیا اور وہ ’’الادب المفرد‘‘ میں رقم ۹۲۹ کے تحت ہے اور شیخ نے اس پر حکم لگایا کہ وہ صحیح الاسناد ہے۔ ابو جمرہ نے بیان کیا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو چھینک مارنے والے کو ان الفاظ کے ساتھ جواب دیتے ہوئے سنا: ’’ عَافَانَا اللّٰہُ وَاِیَّاکُمْ مِنَ النَّارِ۔ یَرْحَمُکُمُ اللّٰہُ۔‘‘ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ابن عباس کے اثر کے پہلے جملے پر حاشیے میں تعلیقاً فرمایا: یہ جو اضافہ ہے میں نے مرفوع میں اس کا کوئی شاہد نہیں پایا، ہو سکتا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس کی پابندی نہ کی ہو، اور ابن عمر کا درج ذیل اضافہ (۹۳۳): ’’وَاِیَّاکُمْ‘‘ کے بارے میں بھی یہی کہا جائے گا۔ تو اس بارے میں جو مرفوع احادیث میں ہے وہ یہ ہے: ’’ یَرْحَمُکَ اللّٰہُ…‘‘ پس اسی پر عمل کرنا چاہیے اور سنت کی پابندی زیادہ اہم ہے۔ ۳: خطبہ حاجت میں ’’ونستھدیہ‘‘ کا اضافہ: ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’النصیحۃ‘‘ (ص۸۸) میں فرمایا: اس پر تنبیہ و آگاہی کرنا رہ نہ جائے کہ لفظ، ’’نستھدیہ‘‘ … ابن القیم کے سیاق میں … اضافہ ہے، طرق حدیث کے حوالے سے کسی چیز میں اس کی کوئی اصل نہیں۔ اور یہ اضافہ ’’نستھدیہ‘‘ ہم بعض عرب ممالک میں بڑے حسین انداز میں خطاب کرنے والے بعض خطباء سے بہت زیادہ سنتے ہیں، اس لیے اس پر تنبیہ لازم ہوئی، کیونکہ اذکار و اوراد توقیفی ہیں۔ جیسا کہ وہ اہل السنۃ کے نزدیک سنت سے معلوم ہیں۔ ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اپنی بہت مفید کتاب ’’ضعیف الترغیب والترھیب‘‘ (۱/۳) کے مقدمے میں بیان کیا: بعض خطباء یہاں یہ اضافہ کرتے ہیں: ’’ونستھدیہ‘‘، اس اضافے کی اس خطبہ کریمہ میں جو کہ خطبہ حاجت سے معروف ہے اس کے ان تمام طرق میں سے، جنہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک رسالے میں جمع کیا، کسی چیز میں کوئی اصل نہیں، اور اس میں بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بسا اوقات اس کے بعد سورۂ آل عمران، سورۃ النساء اور سورۃ الاحزاب سے تین آیات، [1] جو کہ معروف ہیں، پڑھا کرتے تھے، ان (خطباء) میں سے بعض ان میں سے جس آیت کو چاہتے ہیں مقدم کرتے ہیں اور جس کو چاہتے ہیں مؤخر کرتے ہیں، اور بسا اوقات وہ اس خطبے میں ان
Flag Counter