Maktaba Wahhabi

710 - 756
حدیث [1] کو اپنی ’’الکنز‘‘ (۱۰۳) میں نقل کیا۔ تا کہ وہ اسی سے اپنے مریدوں کو تسبیح کے جواز کا فتوی دے سکے! پھر اسے گردن میں لٹکانے کے جواز کے متعلق بتا سکے جیسا کہ بعض پیر طریقت کرتے ہیں۔ اس ’’سلسلہ‘‘ کی جلد سوم (ص۳۷) کے مقدمے میں اس پر تردید دیکھیں آپ بہت ہی عجیب دیکھیں گے۔ پنجم:… اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے ذکر کی بدعات ۱: لفظ مفرد: یعنی اللہ، اللہ کے ساتھ اللہ عزوجل کا ذکر: ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے ’’المشکاۃ‘‘ (۳/۱۵۲۷)[2] رقم (۵۵۱۶) میں انس کی روایت پر شرح کرتے ہوئے بیان کیا، حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا تَقُومُ السَّاعَۃُ حَتَّی لَا یُقَالَ فِی الْاَرْضِ: اللّٰہ، اللّٰہ۔)) [3] ’’قیامت قائم نہ ہو گی حتی کہ زمین پر اللہ، اللہ نہ کہا جائے۔‘‘ یعنی: اللہ کو ایک مانا جائے، جیسا کہ صحیح سند کے ساتھ احمد کی روایت میں ہے: ’’وہ کہے گا: لا الہ الا اللہ‘‘ ’’اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘ اس حدیث سے لفظ مفرد: اللہ، اللہ کے ساتھ اللہ کا ذکر کرنا مراد نہیں جیسا کہ بعض صوفی خیال کرتے ہیں، بے شک یہ بدعی ذکر ہے اس کی سنت میں کوئی اصل نہیں۔ ہمارے شیخ۔ قدس اللّٰہ روحہ۔ نے ’’مختصر صحیح مسلم‘‘ للحافظ المنذری رقم (۲۰۲۰) کے حاشیے میں بیان کیا: مسند احمد کی روایت میں ہے: ’’لا الہ الا اللہ‘‘ اور اس کی اسناد صحیح مسلم کی شرط پر ہے، یہ بیان کرتا ہے کہ اسم جلالہ سے مراد یہ کلمہ طیبہ ہے نہ کہ صرف اسم موصوف (اللہ، اللہ) کا ذکر! جیساکہ صوفیاء اس کی تاویل کرتے ہیں اور وہ یہ ذکر کرتے ہیں!! ہمارے شیخ نے ’’ صحیح موارد الظمآن‘‘ (۲/۲۴۰)، باب : ’’لا تقوم الساعۃ علی احد یقول: لا إلہ إلا اللہ‘‘ حدیث رقم (۱۶۰۴۔۱۹۱۱)[4] کے تحت جو کہ انس سے مروی ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter