Maktaba Wahhabi

759 - 756
ہیں، اور ان میں سے بعض ان میں بھی آلات موسیقی شامل کر دیتے ہیں، جیسے دف وغیرہ۔ میں نے بعض کیسٹوں سے اس میں سے کچھ اپنے کانوں سے سنا ہے، میں نے ان کے ساتھ اس جذبے سے ان کے ساتھ بات بھی کی کہ دین ان کے لیے خیر خواہی کرنے کو واجب قرار دیتا ہے، اور انہیں یاد دہانی کرانا کہ وہ جائز نہیں، خاص طور پر ان میں سے اکثر نے انہیں غور سے سننے کو اپنی عادت بنا لیا ہے جس کی وجہ سے وہ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں نہ اسے سنتے ہیں۔ یہ سب سلف سے انحراف کے مفاسد میں سے ہے، میں یقین سے کہتا ہوں کہ یہ ان کی عادت نہ تھی، وہ کبھی کبھار لڑائیوں اور معرکوں میں اشعار پڑھا کرتے تھے، یہ ایک چیز ہے، اور اس کے ساتھ موسیقی کی سُروں کو شامل کر لینا جو کہ فسق و لہو کی عادت کے مشابہ ہے، ایک دوسری چیز ہے، اہل علم و نظر پر یہ مخفی نہیں، اللہ اس شخص پر رحم فرمائے جس نے کہا ؏ وَ کُلُّ خَیْرٍ فِیْ اتِّبَاعٍ مَنْ سَلَفَ وَ کُلُّ شَرٍّ فِیْ ابْتِدَاعٍ مَنْ خَلَفَ شیخ رحمہ اللہ کا ’’مجلہ الاصالۃ‘‘ میں ایک فتوی: ہمارے مجلہ ’’الاصالۃ‘‘ شمارہ ۲: ۱۵ جمادی الآخرہ ۱۴۱۳ھ اور مسائل واجوبتہا (مسائل اور ان کے جواب) (ص۷۳) میں شیخ البانی رحمہ اللہ کی خدمت میں ایک سوال پیش کیا گیا: ان اشعار کا کیا حکم ہے جو آج بہت سے نوجوان پڑھتے ہیں، اور وہ انہیں اسلامی اشعار کا نام دیتے ہیں؟ شیخ ( رحمہ اللہ ) نے جواب دیا: جب یہ اشعار اسلامی معانی پر مشتمل ہوں، اور ان کے ساتھ آلات موسیقی … دف اور طبلے وغیرہ … نہ ہوں، تو یہ ایسا امر ہے جس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ لیکن ضروری ہے کہ ان کے جواز کے لیے اہم شرط بیان کر دی جائے، اور وہ یہ ہے کہ وہ شریعت کی مخالفت سے خالی ہوں،جیسے غلو وغیرہ۔ پھر ایک شرط اور بھی ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ انہیں عادت نہ بنا لیا جائے، کیونکہ اس طرح وہ سامعین کو قراءت قرآن سے ہٹا دیتے ہیں، جس پر سنت نبویہ مطہرہ میں ترغیب وارد ہے، اور اسی طرح وہ ان کو علم نافع کی طلب اور اللہ سبحانہ کی طرف رجوع سے پھیر دیتے ہیں۔ رہا شعروں کے ساتھ دف کا استعمال تو وہ عید و نکاح کے موقع پر صرف عورتوں کے لیے جائز ہے مَردوں کے لیے جائز نہیں۔
Flag Counter