عجیب ہے کہ اس ڈاکٹر (پی ایچ ڈی) نے اس اساسی سبب سے بے اعتنائی برتی، اور اپنی طرف سے جس طرح اس کی خواہش نے اسے خیال پیدا کیا ،اس نے ایک سبب تخلیق کر دیا، اس نے اسے اس قصد سے کیا کہ وہ ہم پر طعن کر سکے، ہماری تشہیر کر سکے اور ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کر سکے، (اللہ آپ پر رحم فرمائے) اس عجیب و غریب دین و علم کے منافی اسلوب کی طرف دیکھو، اور اس دور میں حق اور اہل حق سے بیگانگی کے بارے میں ہمارے ساتھ اللہ عز و جل کے حضور شکایت کرو۔
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے ذریعے توسل کو آپ کے آثار کے ذریعے برکت حاصل کرنے پر قیاس کرنا۔‘‘
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے اپنی علمی کتاب ’’التوسل‘‘ (۱۵۲۔۱۵۳) کو چوتھی فصل (شبھات و الجواب علیھا کے تحت بیان کیا:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے ذریعے توسل کو آپ کے آثار کے ذریعے برکت حاصل کرنے پر قیاس کرنا
یہ ایک دوسرا شبہہ ہے جو پہلے زمانوں میں معروف نہ تھا، ڈاکٹر بوطی نے اسے خود ایجاد کیا اور اسے رائج کیا، جب اس نے اپنی کتاب ’’فقہ السیرۃ‘‘ (ص۳۴۴۔ ۴۵۵) میں ان دروس کے متعلق اپنی گفتگو کے دوران ثابت کیا جو غزوہ حدیبیہ سے مستفاد ہیں، وہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار کے ذریعے برکت حاصل کرنے کی مشروعیت، پھر اس نے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد آپ کی ذات کے ذریعے توسل کو قیاس کیا، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس نے ایک عجیب و غریب رائے پیش کی، جو علم سے وابستگان میں سے کسی نے نہیں کی، حتی کہ تقلید، جمود، تعصب اور دین میں بدعات جاری کرنے کے مشغلے میں خوب مشغول افراد میں سے بھی کسی نے نہیں کہا۔[1]
فرشتوں، انبیاء اور صالحین سے سفارش طلب کرنا
ہمارے شیخ رحمہ اللہ نے فرشتوں، انبیاء اور صالحین سے سفارش طلب کرنے کے مسئلے میں اپنی کتاب ’’التوسل‘‘ (ص۱۳۴۔ ۱۳۷) میں شیخ الاسلام کا کلام نقل کیا ہے، انہوں نے بیان کیا:
شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ’’القاعدۃ الجلیلۃ‘‘ (ص۱۹۔ ۲۰) میں فرمایا:
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم بلکہ آپ سے پہلے کسی نبی نے بھی لوگوں کے لیے مشروع قرار نہیں دیا کہ وہ فرشتوں، انبیاء اور صالحین سے دعا کریں، اور ان کو سفارشی بنائیں، ان کی وفات کے بعد نہ ان کی غیر موجودگی میں، لہٰذا کوئی یوں نہ کہے: اللہ کے فرشتو! اللہ کے ہاں میری سفارش کرو، اللہ سے ہماری درخواست کرو کہ وہ ہماری مدد فرمائے یا وہ ہمیں رزق فراہم کرے یا وہ ہماری راہنمائی فرمائے اور اسی طرح وہ فوت
|