Maktaba Wahhabi

308 - 756
کرتا ہے، جو صفات کو تجسیم و تشبیہ کے ساتھ ثابت کرتے ہیں، جبکہ حق جو ہے وہ ان دونوں کے درمیان ہے جیسا کہ بیان ہوا۔ ۱۵:… وحدت الوجود والے صوفیاء اور ارادہ کونیہ: ہمارے شیخ نے طحاوی کے ’’عقیدہ طحاویہ‘‘ میں فقرہ ۲۳ (ص۳۶۔۳۷) میں قول: ’’ہر چیز اس کی تقدیر و مشیئت کے ساتھ چل رہی ہے، اور اس کی مشیئت نافذ ہوتی ہے، بندوں کی کوئی مشیئت نہیں! مگر وہ جس کے لیے چاہے، پس اس نے ان کے لیے جو چاہا ہوا، اور جو نہ چاہا نہ ہوا‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: یعنی: یہ کہ اس اللہ تعالیٰ کی مشیئت اور اس کا ارادہ اس جہاں میں ہونے والی ہر خیر ہو یا شر اور ہدایت ہو یا گمراہی سب کوشامل ہے، اس پر دلالت کرنے والی آیات بہت ہیں اور وہ معروف ہیں، شرح وغیرہ میں ان کی مراجعت ممکن ہے…اس فقرے سے مقصود: معتزلہ پر رد ہے جو اس کی مشیئت کے عموم کی نفی کرتے ہیں۔ لیکن یہ جاننا واجب ہے کہ اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ جو کچھ ہوتا ہے اللہ اسے پسند بھی کرتا ہے، پس پسند ارادے کے علاوہ ہے، ورنہ تو پھر اللہ تعالیٰ کے ہاں اطاعت گزار اور گناہ گار کے درمیان کوئی فرق نہ ہو، اور اس کی وحدت الوجود کا موقف رکھنے والے بعض کبار نے اس کی صراحت کی ہے، کہ اطاعت کرنے والا اور نافرمانی کرنے والا ہر ایک اللہ تعالیٰ کی اس کے ارادے میں اطاعت کرنے والا ہے! مذہب سلف، فقہاء اور اہل السنہ میں سے تقدیر کا اثبات کرنے والے اکثر حضرات ارادے اور پسند میں فرق کرتے ہیں، ’’بدء الامالی‘‘ ’’’قصیدہ کے مؤلف نے اسی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ((مرید الخیر والشرط القبیح۔ ولکن لیس یرضی بالمحال)) ’’خیر اور شر قبیح کا ارادہ کرنے والا۔ لیکن وہ محال (فساد و بگاڑ والے نتیجے) کو پسند نہیں کرتا۔‘‘ ۱۶:… صوفیاء اور ولایت: ہمارے شیخ نے طحاوی کے ان کے ’’عقیدہ طحاویہ‘‘ میں فقرہ (۹۸) (ص۸۳۔۸۴) قول: ’’ہم اولیاء میں سے کسی ولی کو انبیاء علیہم السلام میں سے کسی ایک نبی پر فضیلت نہیں دیتے اور ہم کہتے ہیں: ایک نبی تمام اولیاء سے افضل ہے۔‘‘ پر شرح بیان کرتے ہوئے کہا: انہوں نے شرح [1] میں بیان کیا: شیخ رحمہ اللہ [2] وحدت الوجود کا عقیدہ رکھنے والوں اور جاہل صوفیاء پر رد کی
Flag Counter